پاکستان

ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شیری رحمٰن

موجودہ بریٹن ووڈز سسٹم موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے اور مالی وسائل کی کمی ایک اہم رکاوٹ ہے، وزیر موسمیاتی تبدیلی

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کے رجحان اور ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ میں عوامی اور سیاسی عزم دونوں کی ضرورت ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق آسٹرین ورلڈ سمٹ 2023 میں ’ہمارے پاس اپنے آب و ہوا کے اہداف تک پہنچنے کی طاقت ہے‘ کے عنوان سے پینل بحث کے دوران ورچوئل خطاب کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ممالک میں برداشت کی لچک پیدا کرنے کے لیے کلائمیٹ فنانس تک رسائی کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی سطح پر نقصان اور ضیاع کے فنڈ اور ایڈاپٹیشن فنڈ کے بارے میں واضح سمجھ کی ضرورت ہے کیوں کہ بدقسمتی سے ایڈاپٹیشن فنڈ، برسوں سے موجود ہونے کے باوجود بہت کم اور غیر مؤثر ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ نقصان اور ضیاع کا فنڈ، جس نے موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنسز کے کثیرالجہتی عمل پر اعتماد بحال کیا ایک گھوسٹ فنڈ نہ بن جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان فنڈز کو اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے قابل اعتماد ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے اور تبدیلی لانے کے لیے، ہمیں کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کے لیے تخلیقی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ موجودہ بریٹن ووڈز سسٹم موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے اور مالی وسائل کی کمی ایک اہم رکاوٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاپ سسٹم کو بڑے کاروباریوں کو مذاکرات کی میز پر لا کر ان کی شمولیت پر بھی غور کرنا چاہیے کیونکہ ان کے پاس قیادت، فنڈنگ، اور اخراج میں کمی کے حل موجود ہیں جو ضروری تبدیلیوں میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم وقت کے خلاف بقا کی دوڑ میں ہیں، یہ ہماری زندگی میں انتخاب کے طریقہ کار کو تبدیل کر رہا ہے۔

آسٹریا کے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی عمل، ماحولیات، توانائی، انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی لیونور گیوسلر اور کابینہ سیکریٹری برائے امور خارجہ اور ثقافت اسکاٹ لینڈ انگس رابرٹسن نے بھی مباحثے میں شرکت کی۔