دنیا

تاریخ میں پہلی بار فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے بے دخلی کی یاد میں اقوامِ متحدہ کی تقریب

1948 میں 7 لاکھ 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا جسے یومِ نکبہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

نومبر میں ایک قرارداد کی منظوری کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخلی کی یاد میں پیر کو نیویارک میں اپنے ہیڈکوارٹرز میں تقریب کا انعقاد کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس دن 1948 میں7 لاکھ 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا، فلسطینیوں کی بے دخلی کے بعد مذکورہ زمین پر اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا، جس نے تقریباً راتوں رات فلسطینیوں کو پناہ گزینوں میں تبدیل کر دیا تھا۔

خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل برائے امورِ سیاست اور امن سازی روز میری ڈی کارلو نے کہا کہ سال 1948 میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو نکبہ (جس کا مطلب ہے ’تباہ‘) کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ دن پوری دنیا کے فلسطینیوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

تقریب میں ایشیا، افریقہ، وسطی و جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سے بہت سے رکن ممالک، افریقی یونین اور عرب لیگ کے نمائندوں نے شرکت کی تاہم امریکا اور برطانیہ اس میں شریک نہیں ہوئے۔

روزمیری ڈی کارلو نے کہا کہ ’اس تقریب کی وراثت زندہ ہے، جس سے ہمیں اسرائیل۔فلسطین تنازع کا پرامن اور دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے اپنی غیر متزلزل کوششوں کو جاری رکھنے کا حوصلہ ملتا ہے‘، جنرل اسمبلی نے نومبر 2022 میں اس دن کی یادگارکے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی انصاف اور وقار کی زندگی اور اپنے حق خودارادیت اور آزادی کے حصول کے مستحق ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے، قبضہ ختم ہونا چاہیے، بین الاقوامی قانون کے مطابق دو ریاستی حل حاصل کیا جانا چاہیے، ہم ایک آزاد فلسطینی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے شانہ بشانہ امن کے ساتھ رہتی ہو۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، جن کی ’ریاست فلسطین‘ کو اقوام متحدہ کے مبصر کا درجہ حاصل ہے، نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی مشق سے متعلق کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں عربی میں خطاب کیا۔

محمود عباس نے گزشتہ برسوں میں اقوام متحدہ کی سیکڑوں قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہم آج باضابطہ طور پر بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسرائیل ان قراردادوں کا احترام کرے یا اقوام متحدہ اسرائیل کی رکنیت معطل کردے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان قراردادوں کو فلسطینی اپنے حقوق کی ضمانت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

فلسطینیوں کے لیے 1948 کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا مطلب یہ تھا کہ فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے جو سامان وہ لے جاسکتے تھے اس کے سمیت اسرائیل کی نئی ریاست سے باہر کے علاقوں میں بھیج دیا گیا۔

بے گھر آبادی کی خدمات کے لیے بنائی گئی اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 59 لاکھ فلسطینی مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔

قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور

نگراں حکومت پنجاب نے شرپسندوں کےخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی منظوری دے دی

’ بارش ہوئی تو جھونپڑیاں بھی ڈھے جائیں گی’، متاثرین سیلاب کے زخم سال بعد بھی تازہ