دنیا

ترکیہ صدارتی انتخابات: کسی امیدوار کو فیصلہ کن برتری حاصل نہ ہوسکی، رن آف الیکشن کی تیاری

رجب طیب اردوان کُل ووٹوں کا 49.3 فیصد حاصل کر سکے جبکہ ان کے مدمقابل کمال قلیچ داراوغلو 45 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران کوئی امیدوار فیصلہ کن برتری حاصل نہ کرسکا جس کے بعد اب فتح کا فیصلہ (28 مئی کو) رن آف الیکشن میں ہوگا۔

ترکیہ کے اہم ترین انتخابات کے تقریباً مکمل نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوان جیتنے کے لیے درکار 50 فیصد کی حد سے بہت کم مارجن سے پیچھے رہے۔

گزشتہ روز ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوان ڈالے گئے کُل ووٹوں کا 49.3 فیصد حاصل کر سکے جبکہ ان کے مدمقابل کمال قلیچ داراوغلو 45 فیصد ووٹ حاصل کر سکے، رپورٹ کے مطابق ان انتخابات کے لیے ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریباً 90 فیصد رہا۔

سیکولر ترکیہ کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار صدارتی انتخابات کا فیصلہ 28 مئی کو ہونے والے رن آف الیکشن میں ہوگا۔

قبل ازیں کمال قلیچ داراوغلو نے برتری حاصل ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم آج صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بھی رن آف انتخابات کے ناگزیر ہونے کا اعتراف کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری قوم کہتی ہے دوسرا مرحلہ تو ہم یقینی طور پر دوسرا مرحلہ جیت جائیں گے، معاشرے میں تبدیلی کا عزم 50 فیصد سے زیادہ ہے۔

رجب طیب اردوان نے ترکیہ کو ایک فوجی اور جیو پولیٹیکل ہیوی ویٹ بنا دیا ہے جو شام سے یوکرین تک پھیلے ہوئے تنازعات میں کردار ادا کر رہا ہے۔

قدامت پسند ترکوں کی اکثریت کے نزدیک رجب طیب اردوان کو خاصی مقبولیت حاصل ہے جنہوں نے اُن کے دور حکومت کے دوران تیزی سے ترقی کا مشاہدہ کیا، کئی مذہبی ووٹرز رجب طیب اردوان کی جانب سے اسکارف پر سیکولر دور میں عائد پابندیوں کو ہٹانے اور مزید اسلامی اسکولوں کو متعارف کرانے کے فیصلے پر مشکور ہیں۔

گزشتہ روز ووٹ ڈالنے کے بعد ایک ووٹر رجب ترکتان نے کہا کہ سب سے زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ ہم ترکیہ کو تقسیم نہ کریں، ہم اپنی ذمہ داری اور رجب طیب اردوان کی حمایت جاری رکھیں گے۔

پنجاب انتخابات: امید کرتے ہیں مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے اور کوئی حل نکل آئے گا، چیف جسٹس

آصف زرداری یاروں کے یار، نواز شریف اچھے کرکٹر اور عمران خان نڈر ہیں، جاوید شیخ

خطرناک سمندری طوفان ’موقا‘ میانمار، بنگلہ دیش کے ساحل سے ٹکرا گیا