پاکستان

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج 4 بجے ہوگا

مشترکہ اجلاس میں 19 نکاتی ایجنڈے بشمول احتساب بل پر بحث کی جائے گی۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا، جس میں قومی احتساب بل 2023 منظور کیے جانے کا امکان ہے، اس بل کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بغیر دستخط کے واپس بھیج دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ (این اے ایس) نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا جس میں 19 نکاتی ایجنڈے بشمول احتساب بل بحث کی جائے گی۔

30 اپریل 2023 کو بل واپس بھجواتے ہوئے صدر مملکت نے کہا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں پہلے سے کی گئی ترامیم کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے (20 اپریل) کو احتساب قانون میں ترمیم کے لیے ایک اور بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا جسے اپوزیشن نے ’این آر او-2 کا پارٹ-2‘ قرار دیا گیا۔

یہ بل نہ صرف چیئرمین نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم کے کرپشن کیسز متعلقہ ایجنسی، اتھارٹی یا محکمے کو منتقل کرنے کا اختیار دیتا ہے بلکہ ایسی زیر التوا انکوائریوں اور تحقیقات کو بند کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے جن پر چیئرمین نیب کی نظر میں کیس نہیں بنتا۔

نیب ترمیمی بل 2023

قومی احتساب (ترمیمی) بل، 2023 میں نیب آرڈیننس کی کئی شقوں میں ترامیم کی درخواست کی گئی ہے، جن میں سے سیکشن 4 اور 6 میں ترمیم کی گئی ہے۔

نیب قانون کے سیکشن 4 میں ترمیم میں کہا گیا کہ ’اگر چیئرمین اس بات سے مطمئن ہیں کہ کسی ملزم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور تفتیش بند کی جا سکتی ہے، تو اگر ملزم حراست میں ہے تو وہ اس معاملے کو منظوری اور ملزم کی رہائی کے لیے عدالت کو بھیجے گا۔

بل میں مزید کہا گیا کہ ’جہاں چیئرمین کی رائے ہو کہ کسی ملزم کے خلاف فی الوقت کسی دوسرے قانون کے تحت بادی النظر میں مقدمہ بنایا گیا ہے، تو وہ اس معاملے کو متعلقہ ایجنسی، اتھارٹی یا محکمے کو بھیجے گا‘۔

نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 میں شامل ایک شق کے تحت جب چیئرمین نیب کا عہدہ خالی ہو جائے یا چیئرمین غیر حاضر ہو یا اپنے دفتر کے فرائض سرانجام دینے سے قاصر ہو تو ان کی جگہ ڈپٹی چیئرمین خدمات سرانجام دے گا اور ڈپٹی چیئرمین کی غیر موجودگی میں وفاقی حکومت نیب کے سینئر افسران میں سے کسی ایک کو قائم مقام چیئرمین مقرر کرے گی۔

بل کے اغراض و مقاصد میں لکھا گیا تھا کہ ’قومی احتساب آرڈیننس اور قومی احتساب (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 میں کی گئی حالیہ ترامیم کی وجہ سے ان کیسز کو احتساب عدالتوں سے دیگر عدالتوں، ٹربیونلز اور فورمز میں منتقل کرنے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں جو نیب آرڈیننس کے دائرہ کار یا دائرہ اختیار میں نہیں آتے‘۔

مزید کہا گیا کہ ’پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی کے اقدام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کے بعد نیب آرڈیننس میں کچھ مزید ترامیم فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ احتساب عدالتوں کو مذکورہ مقدمات کی منتقلی کے لیے قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے‘۔

عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کا رینجرز، نیب کےخلاف مقدمات دائر کرانے کا فیصلہ

اگر آپ ناک کی بدبو سے پریشان ہیں تو ان تجاویز پر عمل کریں

عازمین کیلئے بڑی رعایت، اس سال حج پیکج میں قربانی کی رقم بھی شامل