پاکستان

پی ڈی ایم سے ریڈ زون کے باہر احتجاج اور دھرنا دینے کی درخواست کی ہے، وزیر داخلہ

کل پی ڈی ایم کے احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کریں گے، اتنے بڑے اجتماع کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگا، رانا ثنااللہ

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن سے کل (15 مئی) کو احتجاج اور دھرنا ریڈ زون سے باہر منتقل کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ اتنے بڑے اجتماع کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےوزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز نے پی ڈی ایم کی طرف سے سپریم کورٹ کے سامنے اعلان کیے گئے احتجاجا اور دھرنے کے حوالے سے جو رپورٹس دی ہیں وہ انتہائی تشویش ناک ہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ کے مخصوص فیصلوں کی وجہ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ اگر کل ریڈ زون میں احتجاج کیا گیا تو اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ مظاہرین کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا، چنانچہ میں اور اسحاق ڈار فضل الرحمٰن کے پاس گئے اور ان سے ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے کی درخواست کی ہے جنہوں نے 10 بجے ملاقات کا کہا ہے اور امید ہے کہ ہماری درخواست قبول کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے احتجاج شیڈول کیا ہے اور بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے ہی، ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر یہ احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوگا اس لیے میں نے وزیراعظم سے اس معاملے پر بات چیت کی جس کے بعد ان کی ہدایت پر ہم نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے کہ وہ احتجاج کو ریڈ زون کے باہر کریں جس پر انہوں نے اپنی اور دیگر جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت کا کہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں منصوبہ بندی کے تحت جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، ملک میں جو دہشت گردی ہوئی ہے وہ اس فتنے نے کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کہتے رہے ہیں کہ یہ ایک فتنہ ہے، اس کا ادراک نہ کیا گیا تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کردے گا اور اب اس فتنے کو موقع ملا تو اس نے ملک و قوم کو حادثے سے دوچار کیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں تو اس شخص کا ادراک تھا لیکن کچھ لوگ اس بات کو اس سچائی کے ساتھ نہیں سمجھ رہے تھے جو ان تین دنوں میں ساری چیزیں سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر کی شناخت کی جارہی ہے، جہاں جہاں انہوں نے آگ لگائی ہے ثبوتوں کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ (عمران خان) نے جو کچھ کیا ہے اس کا حال تو یہ ہونا چاہیے کہ آپ کی جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے، مگر یہ ایک قانونی مرحلہ ہے جس میں آگے جاکر چیزیں سامنے آئیں گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے اعترافِ جرم کیا ہے کہ 60 ارب روپے میرے طریقہ کار سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، وہ پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں نہیں بلکہ بزنس ٹائیکون کے اکاؤنٹ میں آئے جبکہ وہ پیسے قومی خزانے میں آنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص نے قومی خزانے میں 60 ارب روپے کا ڈاکا ڈالا وہ کہتا ہے کہ کوئی مجھ سے سوال نہ پوچھے اور نہ کوئی گرفتار کرے، اگر قومی احتساب بیورو (نیب) ان کو گرفتار کرتا ہے تو وہ مخصوص مقامات پر احتجاج کروا کر لوگوں کے گھروں کو آگ لگواتا ہے، دفاعی تنصیبات پر حملہ کرواتا ہے اور جب سپریم کورٹ میں آتا ہے تو ’ویلکم‘ کیا جاتا ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جاتا ہے اور اگلے دن ان نیک خواہشات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے دیکھا گیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ملک میں حالیہ مظاہروں میں عمران خان ملوث پائے تو انہیں دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہر بار تحریک انصاف سڑکوں پر نکلتی ہے، ہر بار وہی ایک 2 سو لوگ پرتشدد مظاہروں میں ملوث پائے جاتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ انہیں ایسا کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران نے ان لوگوں کو تربیت دی ہے اور وہ اس کا سرمایہ ہیں، یہ لوگ دہشت گرد ہیں جن کو 8 ماہ تربیت دی گئی اور مخصوص مقامات کو آگ لگانے کی ہدایت دی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ سویلین بالادستی سے مراد یہ نہیں کہ آپ ان (فوج) کے گھروں کو آگ لگا دیں یا ان کو گالیاں دیں۔

معاہدے کیلئے پاکستان کی بیرونی فنانسنگ ضروریات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، آئی ایم ایف

’ماں! میں آپ کے بغیر کچھ نہیں‘، ماؤں کے عالمی دن پر شوبز شخصیات کا خراج تحسین

پاکستانی کوہ پیما نائلہ کیانی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی