سندھ ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ کی بندش پر پی ٹی اے کو نوٹس جاری کردیے
سندھ ہائی کورٹ نے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو محدود کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹس جاری کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام، سیکریٹری داخلہ اور چیف سیکریٹری سندھ کے ذریعے وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔
ایڈووکیٹ حیدر رضا نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہوا تھا اور مدعا علیہان نے ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت کے لیے مکمل طور پر معطل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو بھی بلاک کر دیا تھا۔
انہوں نے دلیل دی کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بھی یا تومنقطع ہوچکی ہیں یا بڑی سست رفتاری سے کام کر رہی ہیں۔
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے شدید متاثر ہوا ہے کیونکہ وہ انٹرنیٹ یا واٹس ایپ تک آزادانہ رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہے جس سے کام کے ساتھ ساتھ اس کے مؤکلوں کے ساتھ بات چیت میں بھی خلل پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بچے بھی یوٹیوب تک رسائی سے قاصر ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہای لرننگ پلیٹ فارمز، آن لائن میٹنگز اور انٹرویوز تک رسائی بھی متاثر ہوئی کیونکہ انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست تھی، جس سے شہریوں کی تعلیم اور ملازمت کے امکانات متاثر ہوئے۔