ملک بھر میں موبائل براڈ بینڈ، ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب بحال ہو رہی ہے، پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ملک بھر میں تین روز کے بعد موبائل براڈ بینڈ سروس بحال ہو رہی ہے۔
ترجمان پی ٹی اے ملاحت عبید نے پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’انٹر نیٹ سروس مرحلہ وار بحال کی جا رہی ہے، مکمل طور پر بحال ہونے میں کچھ وقت لگے گا‘۔
پی ٹی اے نے بیان میں کہا کہ ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب تک رسائی بھی بحال کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل پی ٹی اے نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان کے پرتشدد مظاہروں پروزارت داخلہ کی ہدایات پر موبائل انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹوب تک رسائی معطل کردی تھی۔
پی ٹی اے کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ ڈیٹا سروس معطل کی جا رہی ہے کیونکہ اس سے ملک بھر میں کشیدگی پھیلانے میں مدد مل رہی ہے۔
ڈیٹا سروس معطل کرنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر کراچی میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں، راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے اور داخلے اور لاہور میں فوج کے اعلیٰ افسر کے گھر پر توڑ پھوڑ کی فوٹیجز سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا۔
سروس کی معطلی کے نتیجے میں کاروباری نقصان ہوا اور عمران خان کی گرفتاری کے روز آن لائن ادائیگیوں کے ذریعے ہونے والے کاروبار میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ملک کے اندر اور باہر سے انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے مطالبے پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ جب تک مشتعل افراد توڑ پھوڑ اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا املاک نہیں روکتے اس وقت تک سروس معطل رہ سکتی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کرنے کا مطالبہ
دوسری جانب سے ملک کی سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی طرح ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی حکومت سے فوری طور پر انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ٹوئٹ میں حکومت کی جانب سے غیرمعینہ مدت تک موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا۔
عالمی ادارے نے موبائل انٹرنیٹ کی بندش کو عوامی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف اور معلومات تک رسائی کے حقوق کی خلاف ورزی بھی قرار دے دیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر انٹرنیٹ بندش کی پابندیاں ہٹاکر سروسز بحال کی جائیں۔
قبل ازیں کاروباری برادری اور سول سوسائٹی کے 100 سے زائد اراکین نے ایک مشترکہ بیان میں ملک گیر احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم انٹرنیٹ کی جزوی اور مکمل بندش اور مخصوص ایپلی کیشنز بلاک کیے جانے سے سخت پریشان ہیں اور اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بندش اور انٹرنیٹ سروسز بلاک کرنا یا فلٹر کرنا پرامن احتجاج کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کو بلاجواز محدود کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ کروڑوں پاکستانی ایک دوسرے سے رابطے اور ضروری کاروباری سرگرمیوں کے لیے انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرتے ہیں، ان سروسز کو مسدود کرکے، فلٹر کرکے یا بند کر کے حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے، اس کے سبب معاشی بے یقینی کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے اور صحت، ایمرجنسی سروسز اور معاشی معمولات میں خلل پیدا ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش نے پاکستان میں موجود ان بزنس اسٹارٹ اپس پر منفی اثر ڈالا ہے جنہوں نے 2022 اور 2023 کے دوران 70 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کیا اور ملک بھر میں انٹرپرینیورشپ، روزگار کے مواقع اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، بندش سے متاثرہ ہونے والوں میں ہزاروں فری لانسرز اور ڈیجیٹل کریئٹرز بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم حکومت پاکستان سے ان پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کا بھرپور مطالبہ کرتے ہیں جن کا مقصد شہریوں کو آن لائن معلومات تک رسائی اور رابطے کے حق سے محروم کرنا ہے، ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ تک رسائی کو ایک بنیادی بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا جائے جسے اچانک کسی بھی وقت نہیں چھینا جا سکتا۔