صحت

کیا واقعی ٹھنڈے پانی میں نہانا فائدہ مند ہے؟

ٹھنڈے پانی میں نہانا ایک ایسی سرگرمی ہے جس کا تجربہ عام افراد سمیت پروفیشنل کھلاڑیوں بھی شوق سے کرتے دکھائی دیتے ہی۔

ٹھنڈے پانی میں نہانا ایک ایسی سرگرمی ہے جس کا تجربہ عام افراد سمیت پروفیشنل کھلاڑی بھی شوق سے کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ ٹھنڈے پانی میں تیراکی کرتے وقت سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے کا سب سے محفوظ طریقہ کیا ہے؟ لوگ ٹھنڈے پانی میں نہانے کو کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ اور اس کے کیا فوائد ہیں؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق لندن کے فلاحی ادارے کی کوچ 51 سالہ دینہ سرشی گزشتہ 7 برس سے سمندر میں تیراکی میں حصہ لے رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ گرم موسم میں انہوں نے تیراکی کرنا شروع کرنا اور پھر وہ اس کی عادی ہوچکی تھیں تاہم حال ہی میں انہوں نے سرد موسم میں بھی تیراکی کرنا شروع کردی ہے۔

ان کے مطابق ایسا کرنے سے انہیں الگ ہی خوشی محسوس ہوتی ہے، ایک سکون کا احساس ہوتا ہے۔

ممکنہ فوائد

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے سے ڈپریشن میں کمی آسکتی ہے، اس کے علاوہ جوڑوں کمراور گردن کے درد میں کمی آتی ہے۔

اس کے علاوہ ٹھنڈے پانی میں نہانے سے غم کا احساس بھی دور ہوسکتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ ایک اور تحقیق میں سائنسدانوں نے دعویٰ کیا کہ ہے اس کے انسانی جسم و دماغ پر حیران کن فوائد مرتب ہوتے ہیں۔

پورٹسماؤتھ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مائیک ٹپٹن (جو 30 سال سے زیادہ عرصے سے ٹھنڈے پانی میں نہانے کے جسم پر ہونے والے اثرات کا مطالعہ کر رہے ہیں) کا کہنا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے سے آپ کی دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور جسم میں کرنٹ لگنے جیسا احساس پیدا ہوتا ہے اور خون کی نالیوں میں خون کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ٹھنڈا پانی جسم میں تناؤ بھی پیدا کرتا ہے جو جسم کو جگائے رکھتا ہے، یہ سب جسم کا قدرتی ردعمل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے وقت مدافعت میں بڑھ جاتی ہے، تاہم لمبے تیراکی کے دوران لمبے غوطے کے مقابلے مختصر دورانیے کے غوطے فائدہ مندہ ہوتے ہیں۔

پروفیسر کہتے ہیں کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے کے فوائد پر کوئی سائنسی اتفاق رائے نہیں ہے۔

’ٹھنڈے پانی کا جھٹکا‘ (کولڈ شاک)

ٹھنڈے پانی میں جانے سے جسم میں ایک جھٹکا (کولڈ شاک) محسوس ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور انسان لمبی سانسیں لینے لگتا ہے۔

پروفیسر مائیک ٹپٹن کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے سے برطانیہ میں کئی لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

پروفیسر مائیک کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے سے کچھ لوگوں میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں کے لیے خاص طور پر یہ پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے مثال کے طور پر جو دل کے مریض ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ جو لوگ ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں یا اس میں تیراکی کرتے ہیں ان کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔ مزید یہ کہ قوت مدافعت کی نظام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لمبے غوطے کے مقابلے میں مختصر دورانیے کے غوطے کے زیادہ فوائد ہیں۔’

کیا ٹھنڈے پانی میں نہانے سے ڈیمنشیا کا علاج ممکن ہے؟

بی بی سی کی ایک اور رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق ٹھنڈے پانی میں تیراکی سے ڈیمینشیا جیسی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

پہلی بار لندن کے پارلیمنٹ ہل لڈو میں موسم سرما میں تیراکی کرنے والے غوطہ خوروں کے خون میں کولڈ شاک پروٹین کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

تحقیق کے دوران پتا چلا کہ یہ پروٹین ڈیمنشیا کی بیماری کو نہ صرف جلد ہونے سے روکتی ہے بلکہ اگر کوئی نقصان ہوا ہو تو اس میں بہتری لے کر آتی ہے۔

آپ کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟

پروفیسر مائیک یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ ٹھنڈے پانی میں مختصر دورانیے کا غوطہ لگانا یا نہانا سے مراد ایک یا دو منٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر انسان مختلف ہوتا ہے، کوئی ایک منٹ سے بھی کم وقت میں غوطے لینے کے قابل ہو لیکن اگر آپ اپنا سانس بحال رکھ سکتے ہیں تو کم از کم 90 سکینڈ تک ٹھنڈے پانی میں رہیں۔

تاہم ٹھنڈے پانی میں جانے سے قبل تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور معلومات حاصل کریں۔

پروفیسر کہتے ہیں کہ ٹھنڈے پانی میں نہانے کا تجربہ کرنے سے قبل اپنی صحت سے متعلق آگاہی حاصل کریں، ڈاکٹر سے چیک اپ کروالیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔