پاکستان

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید جی بی ہاؤس اسلام آباد میں نظر بند

عوام کے منتخب کردہ وزیر اعلیٰ کو گھر میں نظربند کرنے سے بڑی آمریت کی دلیل نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی
|

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو اسلام آباد کے جی بی ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا۔

اسلام آباد پولیس کی بھاری تعداد نے رات گئے سے جی بی ہاؤس اسلام کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور خالد خورشید کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کر دی۔

وزیر اعلیٰ کی نظر بندی پر گلگت بلتستان کے وزرا، مشیر اور معاون خصوصی نے بھی اپنے موبائل فونز بند کر دیے تاہم ایک اہم حکومتی عہدیدار اور افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعلیٰ کو رات گئے سے جی بی ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا ہے جہاں ان کے مواصلاتی رابطے اور نقل و حمل کو معطل کر دیا گیا ہے، جی بی ہاؤس میں درجنوں پولیس اہلکار مرکزی گیٹ اور اطراف میں موجود ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے قریبی حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزیر خزانہ جاوید حسین منوا، مشیر داخلہ شمس لون، وزیر ثقافت راجا ناصر علی اور وزیر اعلیٰ کے کوآرڈینیٹر ظفر شادم خیل کو بھی گلگت بلتستان ہاؤس میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے حکومت گلگت بلتستان باقاعدہ تصدیق سے تاحال گریزاں ہے، سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ کی گرفتاری کے بھی خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو اسلام آباد میں گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو اسلام آباد میں گھر میں نظر بند کر لیا گیا، ملک پر مسلط مافیا عالمی سطح پر کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟ کیا انہیں مسئلہ کشمیر پر اس اقدام کے اثرات کا بھی ادراک نہیں ہے؟‘

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ عوام کے منتخب کردہ وزیراعلیٰ کو گھر میں نظربند کرنے سے بڑی آمریت کی دلیل نہیں ہو سکتی، یہ ذہنی طور پر ماؤف ہو چکے ہیں، طاقت کے نشے میں یہ حواس کھو بیٹھے ہیں۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ یہ منتخب وزیر اعلیٰ ہیں، باقی 2 صوبوں میں تو غیر منتخب وزرائے اعلیٰ ہیں اور وہ احکامات جاری کر رہے ہیں اور جو عوام کا منتخب کردہ وزیر اعلیٰ ہے اس کو آپ نے گھر میں نظر بند کر لیا ہے؟

واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے علاوہ شاہ محمود قریشی، علی زیدی، اسد عمر، فواد چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، ملیکہ بخاری سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت میں شامل دیگر رہنماؤں کو بھی مختلف کیسز میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔

عمران خان و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے ردعمل میں پارٹی کارکنان کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب، اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔

علاوہ ازیں دوران احتجاج سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے اب تک 180 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے جبکہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنا چاہتی تو پُرامن احتجاج کی کال دیتی، بلاول بھٹو

جو کھیل اس وقت پاکستان میں چل رہا ہے، وہ سمجھ سے باہر ہے، یاسر حسین

سعودی فرماں روا کی بشارالاسد کو عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت