لائف اسٹائل

متنازع فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ اسلام مخالف نہیں ہے، پروڈیوسر کا ردعمل

’دی کیرالہ اسٹوری‘ 5 مئی کو بھارت بھر میں ریلیز کی گئی تھی، اس کے ریلیز ہونے سے قبل ہی فلم پر شدید تنقید کی جارہی تھی۔

متنازع فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے پروڈیوسر کا کہنا ہے کہ یہ فلم مسلمانوں یا اسلام مخالف نہیں ہے بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے۔

یاد رہے کہ بولی وڈ کی آنے والی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کی کہانی کو خوفناک قرار دیتے ہوئے ہندو سیکولر سیاست دانوں اور سماجی رہنماؤں نے اس پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فلم کو ریلیز کیا گیا تو فرقہ ورانہ فسادات بھڑک سکتے ہیں۔

’دی کیرالہ اسٹوری‘ 5 مئی کو بھارت بھر میں ریلیز کی گئی تھی، فلم کی کہانی سدیپتو سین نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات دی ہیں۔

فلم میں اداکارہ ادا شرما نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی، نرس بننے کی خواہش مند ایک ایسی ہندو لڑکی کا کردار نبھایا ہے جو اب افغانستان کی جیل میں قید ہے اور اپنی دہشت گردوں سے وابستگی کی سنسنی خیز کہانی بیان کررہی ہے۔

یہ فلم ایسی ہندو اور مسیحی لڑکیوں کے گرد گھومتی ہے جنہیں محبت کے جال میں پھنسا کر پہلے اسلام قبول کروایا جاتا ہے اور بعد ازاں عالمی انتہاپسند تنظیم کا حصہ بناکر افغانستان، شام اور عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں جھونک دیا جاتا ہے۔

’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے ہدایت کار سدپتو سین کا آغاز ہی سے دعویٰ تھا کہ یہ فلم حقیقی واقعات پر مبنی ہے۔ البتہ جس طرح ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر اور ایک مخصوص زاویے سے پیش کیا گیا، اس پر مختلف طبقات کو شدید تحفظات ہیں۔

مسلمانوں کے علاوہ روشن خیال ہندو تنظیموں اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی ان واقعات کو غیرحقیقی قرار دیا گیا ہے۔

بھارت میں اس فلم کی ریلیز ہونے کے بعد 56 کروڑ 86 لاکھ بھارتی روپے کمائے ہیں، یہ فلم عالمی سطح پر 12 مئی کو ریلیز ہوگی۔

’متنازع فلم اسلام مخالف نہیں ہے‘

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریڈکلف کو دیے گئے انٹرویو میں فلم کے پروڈیوسر وپل شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’دی کیرالہ کاسٹوڑی‘ مسلمانوں یا اسلام مخالف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فلم کسی مخصوص مذہب یا ذات کے خلاف نہیں ہے، کچھ لوگ فلم کے خلاف نازیبا اور غلط زبان استعمال کررہے ہیں، انہی میں سے تین لوگوں نے فلم دیکھنے کے بعد عوامی طور پر معافی بھی مانگتے ہوئے فلم کی کہانی کو سراہا ہے۔

پروڈیوسر وپل شاہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ لوگ سمجھ جائیں گے کہ یہ فلم کسی کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے، اور جو دہشت گردی کے خلاف ہیں ہم ان تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔

اس کے علاوہ بولی ووڈ انڈسٹری کے تجزیہ کار اور نامور پروڈیوسر گریش جوہر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دی کیرالہ اسٹوری نے کامیابی سے باکس آفس میں اپنی جگہ بنا لی ہے اور اب وہ ٹاپ 10 فلموں میں شمار ہوگئی ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی فلم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دہشت گردی کے نتائج کو دکھایا گیا ہے، یاد رہے کہ بھارت کی دو ریاستوں میں اس فلم کو ریاستی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے جس سے فلم کے ٹکٹ سستے ہو گئے ہیں۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فلم ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے تشدد کے واقعات بچنے کے لیے ریاست بھر میں اس فلم پر پابندی لگا دی ہے۔

دی کیرالا اسٹوری: بولی وڈ میں پروپیگنڈا فلمز کا پُرخطر رجحان

مسلم مخالف بولی وڈ فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ پر پابندی کا مطالبہ

’دی کیرالہ اسٹوری‘ سے متعلق جمعیت علمائے ہند کی درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں مسترد