دنیا

اسرائیلی حملوں میں مزید 7 فلسطینی جاں بحق، مصر کی جنگ بندی کرانے کی کوششیں

گزشتہ روز مارے گئے افراد میں 3 بچے، 4 بڑے شامل تھے، تشدد میں بدترین اضافے کے بعد سے 22 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اسرائیل کی فوج اور غزہ کے جنگجوؤں کے درمیان سرحد پار سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، تشدد میں بدترین اضافے کے بعد سے 22 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے علاقے اور اسرائیل کے جنوب میں سائرن نے شام میں داغے جانے والے راکٹوں کے بارے میں خبردار کیا، غزہ میں ایک ایجنسی کے رپورٹر نے درجنوں راکٹس کا مشاہدہ کیا۔

اسرائیلی حکام نے کہا کہ مصر اسلامی جہاد گروپ کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی پر کام کر رہا ہے۔

جب اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ اسلامی جہاد کے راکٹ لانچنگ سائٹس کو نشانہ بنا رہا ہے اس کے بعد گنجان آباد ساحلی پٹی سے جگہ جگہ دھواں اُٹھنے لگا۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی حملوں میں 15 افراد کے مارے جانے کے ایک ہی روز میں7 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 3 بچے اور 4 بڑے شامل ہیں۔

ایک مشترکہ بیان میں فلسطینی دھڑوں نے کہا کہ ’سیکڑوں راکٹ‘ فائر کیے گئے، جب کہ اسرائیلی فوج نے تازہ ترین جھڑپ سے قبل غزہ سے 270 سے زیادہ راکٹس فائر کیے جانے کا دعویٰ کیا۔

گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ بدھ کو جاں بحق ہونے والوں میں سے چار پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے جنگجو تھے۔

ہلاکتوں میں ایک 10 سالہ بچی بھی شامل تھی، جس کی لاش غزہ شہر کے شفا ہسپتال میں ایک صحافی نے دیکھی۔

مصر کی ثالثی کوششیں

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل ساحلی علاقے کے قریب مقامی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اسرائیل ’غزہ کے خلاف وسیع مہم اور سخت حملوں کے امکان کے لیے تیار ہے۔‘

بعد میں ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مصر ’جنگ بندی میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘، جس کا اندازہ ’’اسلامی جہاد کے اعلانات کی بجائے زمینی کارروائیوں کی بنیاد پر کیا جائے گا‘۔

غزہ میں اسلامی جہاد اور حماس کے قریبی ذرائع نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر جنگ بندی کے لیے مصری کوششوں کی تصدیق کی۔

وزارت صحت کے اعداد شمار کے مطابق تازہ ترین تشدد غزہ پر اسرائیلی حملوں کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں اسلامی جہاد کے تین ارکان اور چار بچوں سمیت 12 دیگر افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

سرکاری نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اسلامی جہاد جنگ بندی پر زور دے رہی ہے کیوں انہیں اس بڑے پیمانے پر کارروائی کی توقع نہیں تھی۔

بدھ کے روز فائرنگ کے تبادلے سے قبل غزہ کی عام طور پر رش والی والی دکانیں بند کر دی گئیں، رہائشی مندر عبداللہ نے کہا کہ غزہ کے لوگ ’بدترین توقعات‘ رکھتے ہیں۔

غزہ کے جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان تازہ ترین تشدد 11 روزہ تباہ کن جنگ کی دوسری برسی کے موقع پر ہوا ہے۔احماس کے ترجمان عبداللطیف القانو نے کہا کہ ’متحدہ مزاحمت کے حملے (اسرائیل) کے قتل عام کا جواب دینے کے عمل کا حصہ ہیں۔‘

لاہور: عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے خلاف 7 مقدمات درج

پاکستان کا سوڈان میں قیامِ امن کیلئے سعودی عرب کی کوششوں کا خیرمقدم

سوشل میڈیا کی بندش: پاکستانیوں نے ’وی پی این‘ کے ذریعے حل نکال لیا، میمز کی بھرمار