دنیا

امریکا کا کسی فریق کی حمایت سے انکار، برطانیہ نے گرفتاری کو اندرونی معاملہ قرار دیدیا

امریکا کی ایک سیاسی امیدوار یا دوسری پارٹی کے مقابلے میں کسی اور پارٹی کے بارے میں کوئی پوزیشن نہیں ہے، امریکی محکمہ خارجہ
|

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرنے کے لیے بدھ کے روز جب امریکا میں پاکستانی برادری سڑکوں پر نکلی تو امریکی انتظامیہ نے تسلیم نے کیا کہ وہ عمران خان کی گرفتاری سے آگاہ ہیں لیکن کسی فریق کی حمایت سے انکار کردیا جبکہ برطانیہ نے کہا کہ یہ گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق منگل کو اسلام آباد میں عمران خان کی گرفتاری پر امریکی محکمہ خارجہ نے ڈان سے گفتگو میں محتاط الفاظ میں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم سابق پاکستانی وزیر اعظم کی گرفتاری سے آگاہ ہیں اور جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، امریکا کی ایک سیاسی امیدوار یا دوسری پارٹی کے مقابلے میں کسی اور پارٹی کے بارے میں کوئی پوزیشن نہیں ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمہوری عمل کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان تک محدود نہیں ہے، ہم دنیا بھر میں جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

تاہم پاکستانی امریکن کمیونٹی نے گرفتاری پر اپنے غصے کے اظہار میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی اور امریکا اور کینیڈا کے ایک درجن سے زائد شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور میٹنگوں کا انعقاد کیا گیا۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی سرکاری رہائش گاہ پاکستان ہاؤس کے باہر ہجوم اکٹھا ہوا جس نے پی ڈی ایم حکومت اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی۔

منتظمین نے دعویٰ کیا کہ پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک اور ان کی ٹیم اندر موجود تھی اور احتجاج نے سفارت خانے کو مصدق ملک اور ان کے مہمانوں کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے کو منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا۔

تاہم، سفارت خانے نے ان کے دعوے کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا لیکن منگل کی شام ایک بیان جاری کیا جس میں صحافیوں کو بتایا گیا کہ بدھ کی صبح وزیر کی میڈیا کے ساتھ ہونے والی بات چیت منسوخ کر دی گئی ہے، ہجوم نے عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جبکہ سینئر فوجی کمانڈروں کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

پی ٹی آئی کے حامیوں نے بدھ کو پاکستانی سفارت خانے کے باہر ایک بڑی ریلی نکالی، اسی طرح کے نعرے لگائے اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، عمران خان کے سابق میڈیا ایڈوائزر شہباز گل نے بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے زیادہ سے زیادہ دیر تک احتجاج جاری رکھا جائے۔

ہیوسٹن، ڈیلس، شکاگو، کولمبس، اوہائیو اور ریاست مشی گن میں دو مقامات پر بھی ریلیاں نکالی گئیں، لیکن حالیہ یاد میں شمالی امریکا میں پاکستانی نژاد امریکیوں کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی ٹورنٹو، کینیڈا میں منعقد ہوئی، اس ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ امریکا اور کینیڈا میں مزید ریلیوں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ

برطانوی وزیر اعظم سے سوالات کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم پرامن جمہوری عمل اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کی حمایت کرتے ہیں اور ہم صورتحال کی بغور نگرانی کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے اپارٹمنٹ کے باہر جمع ہوئے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کی مذمت کی۔