دنیا

سوڈان میں گزشتہ دو ہفتوں میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ

افریقی ملک میں چوتھے ہفتے میں داخل ہونے والی اس لڑائی میں اب تک 7 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوڈان کے جرنیلوں کے درمیان ہونے والی جنگ کے شہریوں پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے کے دوران بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق لڑائی میں پہلے ہی سیکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں لیکن نئی پریشانیاں اس وقت سامنے آئیں جب ملک کے جنوب میں چند نسل پرستانہ جھڑپوں کے دوران کم از کم 16 افراد کی جانیں گئیں اور مشرق میں ایک طاقتور گروپ نے فوج کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ترجمان پال ڈلن نے کہا کہ چوتھے ہفتے میں داخل ہونے والی اس لڑائی میں اب تک 7 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ منگل کو یہ تعداد 3 لاکھ 40 ہزار تھی لیکن عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب و حریف محمد بن دغلو کے درمیان اس لڑائی سے بچنے کے لیے ایک بڑی تعداد سرحد عبور کر رہی ہے۔

لڑائی کا مرکز دارالحکومت خرطوم ہے لیکن دیگر علاقوں بالخصوص چاڈ سے متصل مغربی علاقے دارفر میں بھی شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے پیر کو کہا کہ ملک میں بے گھر ہونے والے افراد کے علاوہ مزید ڈیڑھ لاکھ پڑوسی ممالک بھاگ گئے ہیں۔

جنگی علاقوں میں پیچھے رہ جانے والوں کو پانی، بجلی، خوراک اور طبی امداد کی کمی کا سامنا ہے جہاں اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً ایک تہائی آبادی کو لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی انسانی امداد کی ضرورت تھی۔

زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے غیر ملکیوں سمیت ہزاروں افراد انخلا کا عمل شروع کرتے ہوئے دیگر ملکوں اور علاقوں کو روانہ ہوئے۔

تاہم فوج کی حمایت میں پیر کو ہونے والے ایک مظاہرے نے ملک میں خانہ جنگی کے خطرے کی گھنٹی بجا دی جہاں اس مظاہرے میں لوگوں نے شہریوں کو مسلح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بیجا کے رکن محمود البشری نے ریلی کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ ہم، ہم سب بیجا، مسلح ہو کر اپنی زمین اور اپنی عزت کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔