عمران خان کی گرفتاری: پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری، ریڈیو پاکستان کی عمارت میں آگ لگادی
سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف لگاتار دوسرے دن ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے احتجاج اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری ہے، صوبہ پنجاب میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے بھی کشیدگی کے سبب فوج کی طلبی کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن کے مطابق پشاور میں پی ٹی آئی شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کرتے ہوئے دھاوا بول دیا اور مرکزی دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ کرنے والوں نے نیوز روم اور مختلف سیکشنز میں تباہی مچا دی، عملے پر تشدد کیا گیا اور آگ لگا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران مشتعل شرپسندوں نے چاغی یادگار اور ریڈیو آڈیٹوریم کو آگ لگادی جبکہ مختلف سیکشنز میں آتش زنی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا اور ریڈیو پاکستان کی عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے مزید بتایا کہ شرپسند کیمرے، مائیک اور دیگر دفتری سازو سامان اور آلات سمیت سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے اور انہیں روکنے کی کوشش کرنے والی خواتین سمیت عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ملک بھر میں موبائل ڈیٹا سروسز لگاتار دوسرے دن بھی بند رہیں جبکہ صارفین کو ٹوئٹر، یوٹیوب اور فیس بُک کے استعمال میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
پشاور میں جھڑپیں، 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی
پشاور کے جی ٹی روڈ پر جناح پارک کے قریب شدید زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے والی ایدھی ایمبولینس پر شرپسندوں نے حملہ کر کے نذر آتش کردیا جبکہ مختلف علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق پولیس اور مشتعل مظاہرین میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تین افراد اور 35 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ٹانگوں اور ہاتھوں پر گولیاں لگی ہیں جبکہ ایک زخمی کے چہرے پر بھی گولی لگی، زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جارہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ اس کے علاوہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھی 7 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ پولیس نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملک بھر سے درجنوں غیر مسلح افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
پنجاب میں فوج تعینات کرنے کی منظوری، خیبرپختونخوا میں بھی طلب
امن و امان کی خراب صورتحال پر قابو پانے کے لیے صوبہ پنجاب میں فوج کی تعیناتی کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی فوج طلب کرلی ہے۔
حکومت پنجاب نے سیکیورٹی صورتحال سے نمٹنے میں معاونت کے لیے آرٹیکل 245 کے تحت وفاقی حکومت سے یہ درخواست کی تھی جس کی منظوری دی جاچکی ہے اور وزارت داخلہ نے نوٹیفائی بھی کردیا ہے۔
اس حوالے سے نفری کی تعداد کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا، پنجاب کے بڑے شہروں بالخصوص لاہور اور فیصل آباد میں فوج ضلعی انتظامیہ کی معاونت کرے گی اور امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پاک فوج کے دستے تعینات کیے جائیں گے۔
اسی طرح امن و امن کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے خیبرپختونخوا میں بھی فوج طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
نگران حکومت خیبرپختونخوا نے فوج طلبی کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دے دی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبے میں بھی امن و مان کی صورتحال کافی بدتر ہے اس لیے یہاں پر بھی فوج تعینات کی جائے۔
دوسری جانب لاہور بھر میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کا مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے اور زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کے کارکن زمان پارک کے باہر موجود پولیس کی نفری پر غلیلوں سے حملے کر رہے ہیں۔
صوبے بھر میں سرکاری املاک پر حملوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث شرپسندوں کے خلاف پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے مختلف اضلاع سے 1050 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ویڈیو فوٹیجز، سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے اور شرپسند و قانون شکن عناصر کا تمام ریکارڈ ان کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ میں درج کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے شرپسند عناصر کو نہ تو بیرون ملک کا ویزا اور نہ ہی ملازمت مل سکے گی جبکہ وہ بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور امیگریشن بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک، پولیس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں اور تمام شرپسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی۔
ترجمان نے بتایا کہ شرپسند عناصر نے پرتشدد کاروائیوں کے دوران 130 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کو شدید زخمی کیا اور پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ و نذر آتش کی گئیں جبکہ مظاہرین نے 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ریاست و قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی جاری ہے اور شہریوں، پولیس افسران و اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کے ساتھ ساتھ ارد گرد اور مال روڈ انڈر پاس پر پولیس اور کارکنوں میں وقفہ وقفہ سے جھڑپیں جاری ہیں اور شہر بھر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
لاہور شہر میں بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ پلازے مکمل طور پر بند ہیں، سڑکوں پر ہو کا عالم ہے اور ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔
سندھ میں دفعہ 144 نافذ
تاہم ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بدھ کو کراچی میں صورتحال قابو میں رہی اور کہیں سے بھی کسی پرتشدد واقعے یا جلاؤ گھیراؤ کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
صوبہ سندھ میں حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
کراچی میں انصاف ہاؤس کے اطراف سمیت شہر کے تمام اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور ابھی تک کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
شہر میں ٹریفک معمول سے کم رہا البتہ شہر کے تمام بازار معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں جس میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں امن و امان یقینی بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت دی کہ جن شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔