جوانی میں ذہنی مسائل سے ادھیڑ عمری میں خطرناک بیماریاں ہونے کا امکان
ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نوجوانی میں ذہنی مسائل کے شکار افراد میں ادھیڑ عمری کے بعد دل کے دورے اور فالج جیسی خطرناک بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ دل کا دورہ اور فالج جیسی بیماریاں 40 سال کی عمر سے قبل بہت ہی کم افراد کو ہوتی ہیں۔
لیکن حالیہ چند سال میں دنیا بھر میں 40 سال سے کم عمر افراد کو دل کے دورے سمیت فالج جیسی بیماریوں میں زیادہ مبتلا دیکھا جانے لگا ہے۔
اسی حوالے سے امریکی ماہرین نے کوریا کے افراد کی صحت پر ایک تحقیق کی اور انہوں نے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے حیران کن نتائج نکلے۔
’آکسفورڈ گروپ‘ کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے ’کورین نیشنل ہیلتھ انشورنس سروسز‘ کے ڈیٹا کا جائزہ لیا،جنہوں نے 2009 سے 2012 تک مختلف بیماریوں کا علاج اور ٹیسٹ کروائے تھے اور بعد ازاں ماہرین نے ان کی 2018 تک ہیلتھ مانیٹرنگ کی۔
مذکورہ تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 20 سے 39 سال تک تھیں اور زیادہ تر افراد جوان تھے۔
ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر 13 فیصد جوان افراد کسی نہ کسی طرح کے ذہنی مسائل اور بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
ایسے افراد نیند آنے میں مشکلات، یادداشت میں کمی، ڈپریشن، تناؤ، چڑچڑا پن، بلڈ پریشر اور کھانے پینے میں بے احتیاطی سمیت اسی طرح کے دیگر مسائل اور بیماریوں کا شکار تھے۔
ماہرین نے ڈیٹا کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ایسے جوان افراد جو کم عمری میں ذہنی مسائل اور بیماریوں کا شکار رہے ہیں، ان میں ادھیڑ عمری میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا شکار ہونے کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ذہنی مسائل کا شکار جوانوں میں 40 سال کی عمر کے بعد عام طور پر ہارٹ اٹیک کا شکار بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جب کہ ایسے افراد میں فالج کے امکانات بھی 42 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اس بات پر تحقیق کی جائے کہ آخر جوانی میں ذہنی مسائل بڑھنے سے ادھیڑ عمری میں ہارٹ اٹیک یا فالج کے امکانات کیوں بڑھ جاتے ہیں؟
ماہرین کا خیال تھا کہ ممکنہ طور پر ایسا بے احتیاطی، مناسب خوراک نہ کھانے اور اپنی صحت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتا ہوگا، تاہم اس کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیق کی جانی چاہئیے۔