پاکستان

پاک، چین، افغان سہ فریقی مذاکرات: وزرائے خارجہ کا سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا عزم

تینوں فریقین نے کالعدم ٹی ٹی پی اور ای ٹی آئی ایم سمیت کسی بھی گروہ کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے پر زور دیا۔

پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت سہ فریقی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مشترکہ طور پر افغانستان تک توسیع دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سہ فریقی مذاکرات کے بعد تینوں فریقین نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں علاقائی روابط کے مرکز کے طور پر افغانستان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، چینی وزیر خارجہ چن گانگ اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے مذاکرات میں شرکت کی۔

اجلاس کے دوران تینوں وزرائے خارجہ نے کاسا (سینٹرل ایشیا ساؤتھ ایشیا) 1000 منصوبے، (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے اور ٹرانس افغان ریلوے جیسے جاری منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا اور علاقائی رابطوں اور خطے میں اقتصادی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔

تینوں فریقین نے لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے اقدامات پر غور پر اتفاق کیا، انہوں نے گوادر پورٹ کے ذریعے راہداری تجارت کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا، انہوں نے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان خطے کے بہترین مفاد میں ہے، انہوں نے اس مقصد کے فروغ میں سہ فریقی تعاون کے اہم کردار پر زور دیا۔

فریقین نے سلامتی، ترقی اور سیاست کے شعبوں میں اپنے تعاون کو مزید گہرا اور وسعت دینے پر اتفاق کیا جو باہمی احترام، برابری کی سطح پر مشاورت اور مشترکہ مفاد کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

وزرائے خارجہ نے ان سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جو علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ بن چکے ہیں اور پورے خطے کے استحکام اور اقتصادی خوشحالی پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں، انہوں نے منظم جرائم، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر سیکیورٹی معاملات پر ہم آہنگی پر اتفاق کیا۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنایا جائے اور اس سلسلے میں متعلقہ ممالک کو ضروری سامان، آلات اور تکنیکی مدد فراہم کی جائے۔

تینوں فریقین نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) سمیت کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو علاقائی سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچانے یا دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے پر زور دیا۔

انہوں نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنے اور ملک میں امن، استحکام اور تعمیر نو کے فروغ پر توجہ دینے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

افغانستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے وزرائے خارجہ نے افغانستان کی معیشت کی بحالی کے لیے قابل عمل راستے تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اضافی مدد پر غور کرنے اور سہ فریقی سرمایہ کاری کے ایسے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا جو صنعت کاری اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے سکیں۔

افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہوں نے انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈنگ کے خلا کو پُر کرنے اور فوری انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے عوام کے لیے امداد کو سیاسی معاملات سے نتھی نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے موجودہ سہ فریقی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور تبادلے اور تربیتی پروگراموں کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ چین-افغانستان-پاکستان کے درمیان اِس سہ فریقی تعاون کے منصوبوں کی فہرست کے مطابق عمل درآمد کر کے تینوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلوں کو مؤثر بنانے پر اتفاق کیا۔

تینوں فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں اپنے تعاون کا اعادہ کیا اور اقتصادی ترقی، معاشی بہتری، زراعت، تجارت، توانائی اور بارڈر مینجمنٹ میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزرائے خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط رکھے جائیں اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک سمیت افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور تعمیری روابط کو فروغ دینے کے لیے مختلف میکانزم اور فارمیٹس کے تحت کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کیا جائے۔

تینوں فریقین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ منشیات کے مؤثر طریقے سے انسداد میں افغانستان کی مدد کرے اور اس کی آزاد اور پائیدار ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متبادل فصلیں تیار کرے۔

فریقین نے متعلقہ ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے خلاف یکطرفہ پابندیاں ہٹائیں اور افغان عوام کے مفاد کے لیے بیرون ملک اثاثے واپس کریں اور افغانستان میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کریں۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق اور مفادات کے احترام اور تحفظ کی بار بار یقین دہانیوں کا نوٹس لیتے ہوئے تینوں فریقین نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں مدد کرے اور افغانستان میں نظم و نسق کو بہتر بنانے اور استعداد کار کو مضبوط بنانے میں مدد کرے تاکہ خواتین اور بچوں سمیت افغان معاشرے کے تمام طبقات کے بنیادی حقوق اور مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا جاسکے۔

وزرائے خارجہ نے لاکھوں افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی پر پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کی تعریف کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کے لیے ان ممالک اور افغانستان کو ضروری مدد فراہم کرے۔

فریقین نے سہ فریقی تعاون کے طریقہ کار بشمول ڈائریکٹر جنرل کی سطح پر عملی تعاون کے مکالمہ اور قریبی اچھے پڑوسی تعلقات اور شراکت داری کو فروغ دینے کے جاری رکھنے کا عزم کیا۔

عمران خان کے پاک فوج کے اعلیٰ افسر کےخلاف من گھڑت، بدنیتی پر مبنی الزامات ناقابل قبول ہیں، آئی ایس پی آر

’چاچو‘ کہنا کوئی بُری بات نہیں، میں اس کو انجوائے کرتا ہوں، افتخار احمد

بھارت: سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کے قریب 36 گھنٹوں میں 2 دھماکے