پرسکون ماحول میں لمبی سانس لینے کی مشق خطرناک بیماری سے بچانے میں مددگار
ایک حالیہ امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پرسکون ماحول میں کم از کم 20 منٹ تک لمبی لمبی سانس لینے کی مشق سے ’الزائمر‘ کی بیماری سے بچا جا سکتا ہے جو کہ دماغی تنزلی اور اعصاب کی خطرناک بیماری ہے۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔
اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ بیماری بلڈ پلازما میں موجود پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کے بڑھنے سے ہوتا ہے اور یہ پروٹین بعض اوقات ایک دہائی قبل ہی بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔
اگرچہ اس بیماری کا کوئی مستند علاج نہیں ہے، تاہم میڈیکل ماہرین مختلف ادویات اور ایکسرسائیز کے ذریعے اس کی شدت کو کم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
اسی طرح حال ہی میں امریکی ماہرین نے ’الزائمر‘ کو روکنے کے لیے ایک ایکسرسائیز کا طریقہ بنایا اور پھر اس کی آزمائش کی۔
طبی جریدے ’نیچر‘ کے مطابق امریکی ماہرین نے ’پرسکون ماحول میں لمبی سانس‘ لینے کی مشق ترتیب دی اور پھر اس کی آزمائش108 رضاکاروں پر کی۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا، رضاکاروں میں سے نصف کی عمریں 18 سے 30 جب کہ باقی نصف کی عمریں 50 سے 55 سال تھیں۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں پر آزمائش کرنے سے قبل ان کا بلڈ ٹیسٹ کرکے ان میں پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کی سطح ریکارڈ کی اور پھر تمام رضاکاروں کو دو مختلف طریقوں کی مشقیں کرنے کا کہا گیا۔
رضاکاروں نے تمام رضاکاروں کو دو حصوں میں تقسیم کرکے نوجوان اور زائد العمر افراد کو مکس کرکے آزمائش کی۔
ماہرین نے ایک گروپ کو کمپیوٹر پر قدرتی نظارے دیکھنے، پسندیدہ موسیقی سننے اور دیگر پسندیدہ مشغلے کرنے کا کہا جب کہ دوسرے گروپ کو ماہرین نے پرسکون ماحول میں لمبی سانسیں لینے کی مشق کرنے کا کہا۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کو چار ہفتوں تک مذکورہ مشقیں کرتے رہنے کا کہا اور اس دوران ماہرین رضاکاروں کے دل اور دماغ کو کمپیوٹر سے مانیٹر بھی کرتے رہے۔
بعد ازاں ماہرین نے چار ہفتے مکمل ہونے پر تمام رضاکاروں کے بلڈ ٹیسٹ کرکے بلڈ پلازما میں پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کی سطح بھی چیک کی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دن میں دو بار 20 منٹ تک پرسکون ماحول میں لمبی سانس لینے کی مشق کی، ان میں پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ ان کے دل اور دماغ میں تحرک بھی پیدا ہوئے اور ان کے جسم کے دوسرے حصوں کو بھی راحت ملی۔
ماہرین نے بتایا کہ لمبی سانسیں لینے کی مشق سے پورا جسم تحرک میں آتا ہے اور اندرونی اعضا سمیت بیرونی اعضا بھی متحرک ہوجاتے ہیں، جس وجہ سے اس کے نتائج مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس کے نتائج حوصلہ کن آئے ہیں اور اسی معاملے پر مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔