ماڈلنگ کے آغاز میں جسامت سے نفرت ہوگئی تھی، نہانا چھوڑ دیا تھا، مشک کلیم
پاکستان کی نامور ماڈل مشک کلیم نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈلنگ کیریئر کے آغاز میں وہ اپنی جسامت اور خدوخال کی وجہ سے اتنی پریشان تھیں کہ انہوں نے نہانا اور کھانا پینا تک چھوڑ دیا تھا۔
مشک کلیم نے فریحہ الطاف کے پوڈ کاسٹ میں ماڈلنگ کیریئر، ذاتی زندگی اور فیشن انڈسٹری سے متعلق کھل کر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ’باڈی ڈسمورفیا‘ (body dysmorphia) نامی بیماری میں مبتلا ہوگئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ان کا وزن مجموعی طور پر صرف 48 کلو تھا جو کہ غیر صحت مند وزن ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اس خوف میں مبتلا رہتی تھیں کہ وہ زائد الوزن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا قد 6 فٹ ہے اور ماڈلنگ کے آغاز میں ان کا وزن 48 کلو تھا لیکن چونکہ فیشن انڈسٹری کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ماڈلز کو انتہائی دبلا پتلا ہونا چاہیے، اس لیے وہ انڈسٹری کے معیارات کی وجہ سے خوف میں مبتلا رہتی تھیں کہ کہیں ان کا وزن زیادہ نہ ہوجائے اور انہیں کیریئر سے ہاتھ دھونا نہ پڑے۔
مشک کلیم کے مطابق اب جب وہ ماضی کی اپنی تصاویر دیکھتی ہیں تو انہیں اپنے آپ پر غصہ آتا ہے کیونکہ ان تصاویر میں وہ بہت کمزور نظر آتی ہیں اور ان کی ہڈیاں تک انہیں دکھائی دیتی ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اس خوف میں مبتلا رہتی تھیں کہ وہ موٹی ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزن بڑھ جانے کے خوف کی وجہ سے انہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا جب کہ وہ نہ تو شیشے میں خود کو دیکھتی تھیں اور نہ ہی وہ نہانے کا سوچتی تھیں۔
سپر ماڈل نے فیشن انڈسٹری میں ماڈلز کے لیے گوری رنگت ہونے کے معاملے پر بھی بات کی اور بتایا کہ ماڈلز کے لیے خصوصی ساخت، خدوخال اور جسامت سمیت مخصوص رنگت والی خواتین کو ترجیح دی جاتی ہے جو کہ غلط ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب وہ کسی شوٹ کی تیاریوں میں تھیں تو فوٹوگرافر ان کے میک اَپ روم میں آئے اور ان کے بازؤں پر گوری رنگت کا میک اَپ کرکے دیکھنے کے بعد میک اَپ آرٹسٹ کو ہدایت کر گئے کہ ان کے چہرے، بازؤں اور پاؤں میں گوری رنگت کا میک اَپ کیا جائے۔
مشک کلیم نے اعتراف کیا کہ مذکورہ میک اپ ان کی رنگت سے بہت مختلف تھا، جس وجہ سے انہیں پریشانی بھی ہوئی لیکن چونکہ اس وقت وہ ماڈلنگ کی دنیا میں نئی تھیں اس لیے انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ماڈل نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ لیکن اب وہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں کرتیں جس میں ان کی رنگت، جسامت اور خدوخال کو تبدیل کیا جائے۔
ماڈل نے ذاتی زندگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پیدائش اردو زبان بولنے والے خاندان میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئی لیکن ان کے والد افریقی ملک نائیجریا میں ملازمت کرتے تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے والد کو 2013 میں نائیجریا سے اغوا کرلیا گیا جو تاحال لاپتا ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بڑی کوششوں کے باوجود ان کے لاپتا والد کا کوئی سراغ نہیں مل رہا اور وہ والد کی گمشدگی کا درد لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔
مشک کلیم کا کہنا تھا کہ ایک دن قبل ہی ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ اب ان کے والد کا فوتگی سرٹیفکیٹ بنوا لیا گیا ہے کیونکہ گمشدہ شخص کو والد قرار دے کر کوئی دستاویزات نہیں بنوائے جا سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حیران کن طور پر ان کے خاندان کے دیگر افراد ان کے مقابلے میں گوری رنگت کے حامل ہیں جب کہ وہ قد میں بھی ان سے زیادہ لمبے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے والدین اور بھائیوں کی آنکھیں بھی رنگین ہیں اور وہ ان سے قد میں بھی لمبے ہیں، تاہم اس کے باوجود لوگ انہیں دراز قد ہونے کا طعنہ دیتے ہیں۔
مشک کلیم نے انکشاف کیا کہ زمانہ طالب علمی میں وہ جس بھی لڑکے پر فدا ہوتی تھیں تو وہ ان سے قد میں چھوٹے ہوتے تھے جو انہیں دراز قد کا طعنہ دے کر انہیں تعصب کا نشانہ بناتے تھے۔