لائف اسٹائل

ماحولیاتی تبدیلی کی باتیں فضول ہیں، علی عظمت

گلوکار نے پروگرام ’حد کردی‘ میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان مومن ثاقب کے سوالات کے جواب دیے۔

معروف پاکستانی گلوکار علی عظمت کا خیال ہے کہ عالمی دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کی جانے والی باتیں فضول ہیں، لاہور کی ائیر کوالٹی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

گلوکار نے سما ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام ’حد کردی‘ میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان مومن ثاقب کے پُرمزاح سوالات کے جواب دیے۔

پروگرام کے دوران مومن ثاقب نے گلوکار سے سوال کیا کہ اولمپک میں پانچ مختلف رنگ کے دائروں کا کیا مطلب ہے؟

جس پر علی عظمت نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، ورلڈ گورننس کے حوالے سے کچھ ہوگا، جس پر مومن ثاقب نے کہا کہ ’آپ جواب کے بہت قریب ہیں، دراصل پانچ رنگ دنیا کے پانچ آباد براعظموں کی نمائندگی کرتے ہیں‘۔

جس پر علی عظمت نے کہا کہ ’یہ اولمپک اور فضول چیزیں، ورلڈ گورننس کے لیے بنائی گئی ہیں۔۔۔جب ایلون مسک نے ایسا کہا تھا۔۔۔۔۔یہ سب ایک عالمی حکومت، ایک عالمی فوج، ایک مذہب، ایک عالمی کرنسی چاہتے ہیں اور جب یہ سب تباہی یا زوال کا باعث بنتے ہیں تو۔۔۔۔۔۔اور پھر اسے دوبارہ تخلیق کرتے ہیں، زمین، ماحول، وغیرہ وغیرہ۔۔۔موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے باتیں فضول ہے‘۔

علی عظمت کے جواب پر میزبان نے سوال کیا کہ ’آپ کو لگتا ہے موحولیاتی تبدیلی مسئلہ نہیں ہے؟‘

گلوکار نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی مسئلہ نہیں ہے، یہ لوگوں سے کاربن ٹیکس دینے کے لیے باتیں کی جاتی ہیں۔

علی عظمت کہتے ہیں کہ یہ فضول باتیں ہیں، یہ سب کاربن ٹیکس دینے کے حوالے سے ہے، دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ نہیں ہے’۔

میزبان نے سوال کیا کہ ’آپ کے خیال سے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے دنیا بھر میں جو مہم چل رہی ہے وہ سب فضول ہے؟‘

جس پر علی عظمت نے جواب دیا کہ ’میں جب لاہور پیرا گلائیڈنگ کرنے گیا تو ایک کلو میٹر اوپر چلا گیا، وہاں سے دیکھا کہ میرا شہر بہت خوبصورت لگ رہا تھا، لیکن اگر آپ زمین سے تقریباً 80 کلو میٹر اوپر چلے جائیں اور وہاں سے زمین، فیکٹریوں اور گاڑیوں کو دیکھیں، جہاں سے آپ کہتے ہیں کہ کاربن کا اخراج ہورہا ہے، کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے بڑا فرق پڑتا ہے؟

علی عظمت نے مزید کہا کہ ’میں زمین کی بات کر رہا ہوں، جو آپ کے ماحول کے اندر ہے وہی آپ کی زمین کے اندر ہے، جہاں ہم سانس لے رہے ہیں‘۔

’لاہور کی ائیر کوالٹی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے‘

میزبان مومن ثاقب نے دوبارہ سوال کیا کہ ’کیا لاہور کی ائیر کوالٹی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے؟

جس پر گلوکار نے جواب دیا ’نہیں، بالکل نہیں ہے، بھارت کے صوبہ پنجاب میں جوٹ کی فصلوں کو آگ لگا دیتے ہیں اور اس کا دھواں یا اسموگ دہلی اور ہمارے پنجاب کی فضا میں شامل ہوجاتی ہیں اور آخر میں کٹھمنڈو میں چلی جاتی ہیں، لیکن اس سے کوئی بھی فیکٹری آتش فشاں کی طرح تباہی نہیں مچاتی‘۔

جس پر میزبان نے کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ’علی عظمت کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی کچھ نہیں ہے، یہ صرف باتیں ہیں، لیکن میں اس سے اتفاق نہیں کرتا‘۔

ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟

پروگرام میں علی عظمت نے ماحولیاتی تبدیلی نہ ہونے کی وجہ نہیں بتائی، تاہم اگر ہم ماحولیاتی تبدیلی کی تعریف پر روشنی ڈالیں تو اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے مراد درجہ حرارت اور موسمی حالات میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔ سورج کی سرگرمیوں میں تبدیلی یا آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے یہ تبدیلیاں قدرتی بھی ہو سکتی ہیں لیکن 1800 کی دہائی کے بعد انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے آب و ہوا میں اچانک تبدیلی دیکھی گئی، یہ تبدیلی بنیادی طور پر کوئلے، تیل اور گیس کے ایندھن کو جلانے کی وجہ سے تھی۔

حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے بھی کہا گیا کہ زمین بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بتدریج بڑھتا چلا جارہا ہے۔

گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب بھی آیا تھا، اس سیلاب سےتقریباً 1500 شہری جاں بحق اور لاکھوں افراد بےگھر ہوئے، یہی نہیں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

سیلاب کے بعد یورپ اور ایشیائی ممالک نے موحولیاتی تبدیلی پر توجہ مرکوز کی، وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بیان دیا کہ کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

اسی حوالے سے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس بھی منعقد ہوا، اس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق کارروائیوں پر دنیا بھر کے عالمی رہنماؤں کے درمیان دو ہفتوں کے مذاکرات ہوئے۔

کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کے دیگر وسیع اثرات کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے، جس میں سطح سمندر میں اضافہ، گلیشیئر کا بڑے پیمانے پر پگھلنا اور ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر شامل ہیں۔

کوپ 27 کانفرنس: شہباز شریف کا موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کا مطالبہ

موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ممالک میں بھوک میں 123 فیصد اضافہ

سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی، 420 سے زائد بچے شامل