کراچی ضمنی بلدیاتی انتخابات: 11 یو سیز میں سے 7 پر پیپلز پارٹی، 4 پر جماعت اسلامی کامیاب
کراچی میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق 11 میں سے 7 یونین کونسلز میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا۔
کراچی ڈویژن کی 11 یونین کونسلز کی 26 بلدیاتی نشستوں پر گزشتہ روز شام 5 بجے تک پولنگ جاری رہنے کے بعد نتائج مکمل ہوچکے ہیں۔
غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 11 میں سے 7 یو سیز جیت لیں جبکہ جماعت اسلامی نے 4 یو سیز پر کامیابی حاصل کی۔
کراچی کی یونین کونسل کی کل 246 نشستیں ہیں جبکہ 240 یونین کونسل میں سے 98 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی سرفہرست ہے، جماعت اسلامی 87 نشستیں حاصل کرکے دوسرے نمبر پر اور تحریک انصاف 43 کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے، باقی 6 نشستوں پر الیکشن کمیشن نے نتائج روک رکھے ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 7، جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 3، تحریک لبیک پاکستان نے ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے۔
کراچی کے 15 وارڈز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق 7 وارڈز پر پیپلز پارٹی، 5 پر جماعت اسلامی جبکہ تحریک انصاف 2 اور مسلم لیگ (ن) ایک وارڈ پر کامیاب ہوئی ہے۔
11 میں سے 7 یو سیز میں کامیابی پر پیپلز پارٹی کی جانب سے جشن منایا گیا جبکہ جماعت اسلامی نے نتائج بدلنے کا الزام عائد کردیا۔
دوسری جانب کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا، پولنگ اسٹیشن نمبر ایک، وارڈ نمبر ایک، لائنز لائٹ اکیڈمی سیکٹر 4 اے، نیو کراچی یو سی 13، محمد شاہ اور نیو کراچی ٹاؤن میں دھاندلی کی گئی۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں پی ٹی نے استدعا کی کہ انتخابی عمل اور الیکشن کالعدم قرار دیا جائے اور وفاقی حکومت کی نگرانی میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کیا جائے۔
پیپلزپارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان کے مطابق پارٹی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پارٹی کی کامیابی پر اظہار تشکر کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کراچی سے لے کر کشمور تک، عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، تاریخی کامیابی ہے کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت تمام ڈسٹرکٹ چیئرمین جیالے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی عوام کے اعتماد، شہید قائدین و کارکنان کی قربانیوں اور جیالوں کی محنتوں کا ثمر ہے، جیالوں کے کندھوں پر ذمہ داریاں بڑھ گئیں، عوام کی بلاامتیاز خدمت ہی ہمارا شعار ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت دی کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین و کونسلرز صوبے کی ہر گلی اور محلے کو ترقیاتی عمل کا حصہ بنائیں، پارٹی کے منتخب نمائندے یہ ازبر کر لیں کہ ہر گلی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا گھر ہے اور ہر محلہ قائدِ عوام کا ہے، مجھے ہر عام پاکستانی کا گھر اسی طرح عزیز ہے، جیسے بلاول ہاؤس۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیالو! کمر کس لو، عوامی خدمت کو نئی بلندیاں اور اقدار کا نیا معیار قائم کرنا ہے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے گزشتہ روز ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ اورنگی ٹاؤن یو سی 2 میں پیپلز پارٹی کے لوگ کھلے عام فائرنگ کر رہے ہیں، کورنگی کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے پولنگ ایجنٹس کو زبردستی باہر نکال دیا ہے، نیو کراچی میں ڈالے گئے ووٹوں سے پانچ گنا ووٹ ڈبوں سے برآمد ہو رہے ہیں، یہ الیکشن ہے یا کھلا قبضہ؟
انہوں نے ہتھیاروں سے لیس افراد کی ٹوئٹر پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تھیں پیپلزپارٹی کی ضمنی بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں‘۔
خیال رہے کہ کراچی کے 7 اضلاع کی کُل 246 یونین کونسلز میں سے 235 یونین کونسلز پر 15 جنوری کو انتخابات ہوئے تھے جس کے بعد گزشتہ چند ماہ کے دوران امیدواروں کی ہلاکت کے باعث 11 حلقوں میں پولنگ ملتوی کردی گئی تھی۔
گزشتہ روز کراچی ڈویژن کی 11 یونین کونسلز کی 26 بلدیاتی نشستوں پر شام 5 بجے تک پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جہاں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر امیدوار مدِمقابل تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دن کے آغاز میں ٹرن آؤٹ کم رہا جبکہ زیادہ تر ووٹرز نے پولنگ کے اختتام کا وقت نزدیک آنے پر پولنگ اسٹیشنز کا رخ کیا، تاہم ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے پولنگ اسٹیشنز کا رخ نہیں کیا۔
تمام 11 یو سیز پر کُل 6 ہزار 707 پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے تاہم کئی پولنگ اسٹیشنز پر حالات کشیدہ ہو گئے جہاں مدمقابل 3 بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک دوسرے پر دھاندلی اور تشدد کا الزام عائد کیا۔