اسلام آباد میں ریلی نکالنے پر اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے 180 کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج
پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے اور عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ روز ریلی نکالنے پر رہنما تحریک انصاف اسد عمر، راجا خرم نواز سمیت 180 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی تھی۔
ریلی نکالنے پر تحریک انصاف کے خلاف دفعہ 144کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمہ رہنما تحریک انصاف اسد عمر، راجا خرم نواز سمیت 180 کارکنان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے اس طرح کی غیرقانونی ریلیوں پر اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ کر رکھا ہے لہٰذا ریلی کے شرکا کو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے آگاہ کیا گیا کہ آپ کی ریلی غیر قانونی ہے، لیکن شرکا نے حکم کی تعمیل نہ کرتے ہوئے سڑک بند کر کے ریلی جاری رکھی اور احتجاج شروع کردیا۔
پولیس نے دفعہ 144 اور احکامات کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے 38 کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ کل ریلی کے بعد تحریک انصاف کے ورکرز کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور اب تک 38 لوگ گرفتار کےی جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت اسلام آباد کے تینوں اراکین قومی اسمبلی پر پرچہ ہے، ہم سے جس گھناؤنے جرم کے مرتکب ہوئے وہ یہ ہے کہ ہم نے کہا کہ ہم اپنے آئین اور عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس حوالے سے تحریک انصاف کے ایک اور سینئر رہنما رہنما فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ اسلام آباد کے بعد اب سرگودھا میں تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن شروع ہے جہاں پانچ چیئرمین یونین کونسل کے گھروں پر رات گئے چھاپے مارے گئے اور چار کو گرفتار کرلیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سرگودھا کے صدر اسامہ میلہ کے مطابق گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ آئین اور عدلیہ سے یکجہتی ریلی کے بعد شروع ہوا۔
ادھر ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ہفتہ کے روز پارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی کے دوران مبینہ طور پر نقص امن کی صورتحال پیدا کرنے اور عہدیداروں کے ساتھ تصادم میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کی تین خواتین سمیت 20 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ صدر زون پولیس نے تین خواتین سمیت 12 حامیوں کو گرفتار کیا جبکہ ایک درجن سے زائد کو رورل زون پولیس نے حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں رکھا۔
پولیس کے مطابق انہیں ریلی کے شرکا کے ساتھ نرمی برتنے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ دورے پر آئے چینی وفد کی نقل و حرکت کے دوران شرکا کے ساتھ تصادم سے بچا جاسکے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور ٹریفک بلاک کرنے والے کچھ شرکا کو چینی وفد کے جانے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایف-9 پارک کے مہران گیٹ کے باہر سے کم از کم 11 شرکا کو گرفتار کیا گیا، بعد میں بالترتیب نو مردوں اور تین خواتین کو مارگلہ اور خواتین تھانوں میں منتقل کر دیا گیا، دیہی زون میں ایک درجن سے زائد شرکا کو حراست میں لے کر تھانوں میں منتقل کیا گیا۔
انہیں تھانوں کے احاطے میں رکھا گیا تھا کیونکہ متعلقہ حکام نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ان مظاہرین کے خلاف کارروائی کیسے کی جائے، آیا انہیں ایف آئی آر کے اندراج کے بعد باضابطہ طور پر گرفتار کیا جائے یا وارننگ دے کر جانے دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ان لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو پولیس کے ساتھ تصادم میں ملوث تھے۔
اس سے قبل، دارالحکومت کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو عوامی جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا اور افسران کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے بغیر اجازت ریلی نکالی۔
پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی نواز اعوان کو جاری کردہ خط میں کہا گیا کہ دیکھا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کا وفد کے ہمراہ دورے کا مجوزہ ریلی سے ٹکراؤ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس روٹ پر ریلی کی اجازت دینے سے وی آئی پی موومنٹ کی سیکیورٹی میں خلل پڑے گا، اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں پی ٹی آئی نے حلف نامہ جمع کرانے کے باوجود انتظامیہ کی شرائط پر عمل نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تھی۔