’ایرانی ڈیزل کا مقامی مارکیٹ میں حصہ 25 فیصد تک پہنچ گیا‘
پاکستان میں اسمگل شدہ ایرانی تیل کی بڑے پیمانے پر آمد نے ملک کی ڈیزل مارکیٹ کے 25 سے 30 فیصد حصے پر قبضہ جما لیا ہے جس سے قومی خزانے کو ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور مقامی ریفائنرز پیداوار کم کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس اینڈ پی گلوبل کموڈٹی انسائٹس کی جانب سے جاری کردہ ایک تفصیلی رپورٹ میں متعدد عہدیداروں، تجزیہ کاروں اور تیل بنانے والوں نے کہا ہے کہ سستے ایندھن کے خواہاں پاکستانی صارفین میں سستے ایرانی ڈیزل نے تیزی سے مقبولیت حاصل کرلی ہے۔
سربراہ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس سمیت دیگر تجزیہ کاروں نے کہا کہ ڈالر کے ذخائر کی کمی اور پاکستانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر نے بھی ملک میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، اس کے سبب چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی نجی تجارتی کمپنیاں اور ایران میں کاروباری نیٹ ورک رکھنے والے افراد بھاری رعایتی ڈیزل خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
پاکستان میں اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 36.4 فیصد تک پہنچ گئی جو دسمبر 1973 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپریل میں پاکستان میں پیٹرول کی فروخت ایک سال پہلے کے مقابلے میں 24 فیصد کم ہو کر 5 لاکھ 80 ہزار ٹن رہ گئی جبکہ ڈیزل کی فروخت سالانہ بنیادوں پر 50 فیصد کم ہو کر 4 لاکھ 60 ہزار ٹن رہ گئی، تیل کی کھپت 83 فیصد کم ہو کر صرف 70 ہزار ٹن رہ گئی۔
مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب نقل و حمل کے علاوہ صنعتی و زرعی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہوگئی ہیں، او سی اے سی کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران پیٹرول کی فروخت 17 فیصد کم ہو کر 61 لاکھ 73 ٹن رہی جبکہ ڈیزل کی فروخت 28 فیصد تنزلی کے بعد 61 لاکھ 73 ہزار ٹن رہ گئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مقامی ریفائنرز کو اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے صارفین کی جانب سے طلب میں کمی کا سامنا ہے، او سی اے سی کے مطابق اپریل میں پاکستان کی پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 46 فیصد کم ہوکر 11 لاکھ 70 ہزار ٹن (یا تقریباً 88 لاکھ بیرل) تک گر گئیں۔
کراچی کی بروکنگ فرم انسائٹ سیکیورٹیز نے کہا کہ پاکستانی اور ایرانی بیرل کی قیمت کے درمیان نمایاں فرق کی وجہ سے ریفائنرز کی ڈیزل کی فروخت کو خاص طور پر ملک کے جنوبی علاقوں میں ایرانی ڈیزل کی وسیع پیمانے پر دستیابی نقصان پہنچا رہی ہے۔
پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران ڈیزل کی اوسط ریٹیل قیمت 288 روپے فی لیٹر رہی جبکہ ایرانی ڈیزل 230 روپے فی لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق پرائیویٹ ڈیلرز مقامی ڈیزل کے مقابلے میں 35 روپے فی لیٹر سستا ایرانی ڈیزل بیچ کر معقول منافع کما رہے ہیں۔
تاہم اٹک ریفائنری کے ایک سینیئر ایگزیکٹو اور پاک عرب ریفائنری (پارکو) کے درمیان ڈسٹری بیوشن مینجمنٹ سورس کے تخمینے کے مطابق حالیہ مہینوں میں 35 ہزار سے 60 ہزار بیرل کے درمیان یومیہ ڈیزل جنوبی علاقوں میں سمندری اور زمینی راستوں کے ذریعے مقامی مارکیٹ میں آسکتا ہے اور یہ ممکن ہے کہ اس حجم میں اضافہ ہو۔
2013 میں امریکا کی جانب سے ایران کی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل تجارت پر پابندیوں کے نفاذ کے بعد پاکستان نے باضابطہ طور پر ایرانی تیل کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایک نجی ڈیلر نے ایس اینڈ پی گلوبل کو بتایا کہ ایرانی ڈیزل کی آمد بڑھ رہی ہے اور یہ پاکستان کی ڈیزل کی مجموعی فروخت کے 25 فیصد سے 30 فیصد حصے کی جگہ لے سکتی ہے۔
ریفائننگ انڈسٹری کے شرکا نے کہا کہ ایرانی ڈیزل کی آمد سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔