شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے جولائی میں سربراہی اجلاس کی راہ ہموار
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جمعہ کو گووا میں اختتام پذیر ہوگئی، جس نے 3-4 جولائی کو نئی دہلی میں گروپ کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی راہ ہموار کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک دوسرے کے حوالے سے باریک پردہ پوشی کے باوجود، بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس میں شرکت کریں۔
اس کے لیے ہر جانب سے سخت قیاس آرائیوں اور متفقہ دو طرفہ نتائج پر غور کے لیے ممکنہ زمینی کام کے لیے کافی وقت باقی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یقیناً اس کا زیادہ تر انحصار پاکستان کی ملکی سیاست کے موڑ اور صورتحال پر ہوگا۔
چینی نقطہ نظر سے گووا اجلاس کا مقصد ’باہمی اعتماد کو مزید بڑھانا اور جولائی میں آئندہ ایس سی او سربراہی اجلاس سے پہلے رکن ممالک کے درمیان خدشات کو دور کرنا تھا‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ حد تک سفارتی مہارت کے استعمال سے یہ مشکل نہیں تھا، گووا میں منظور کیے گئے دہلی کے ایجنڈے میں بیلاروس اور ایران کو ایس سی او کلب میں شامل کرنا شامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایس سی او کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو ان ممالک پر مشتمل ایک اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے جو دیرینہ تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو جو اہمیت دیتا ہے اس کے لیے گوا میں میری موجودگی سے زیادہ اس کا کوئی زیادہ طاقتور اشارہ نہیں ہو سکتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے ’شنگھائی اسپرٹ‘ پر پاکستان کے اعتماد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’باہمی اعتماد، مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام، اور مشترکہ ترقی کے حصول کے اصولوں پر پختہ یقین رکھتا ہے اور اس پر پوری طرح عمل کرتا ہے‘۔
چین کے وزیر خارجہ چن گینگ نے اپنے روسی اور بھارتی ہم منصبوں کو دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور یہ وعدہ کیا کہ چین کے دو سب سے بڑے پڑوسیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں ’روابط اور تعاون‘ مزید مضبوط ہو گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین یوکرین کے بحران کے سیاسی حل میں ٹھوس تعاون کرنے کے لیے روس کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں فریقوں نے ایس سی او کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور بلاک کے ’اتحاد‘ کو برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
وزارت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ انہوں نے ایشیا پیسیفک میں ہم آہنگی کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اجلاس میں اپنی تقریروں میں بھارت، روس اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں نمائندہ حکومت اور خواتین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔
جے شنکر نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے، ہماری کوششوں کا رخ افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہونا چاہیے۔
سرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو کو توقع ہے کہ طالبان قیادت ’ایک جامع حکومت کے ساتھ آنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرے گی‘۔