ترکیہ کے ساتھ ترجیحی تجارت کا معاہدہ نافذ العمل ہو گیا
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تقریباً 7 سال کے بعد مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے ایک ترجیحی تجارت کا معاہدہ نافذ العمل ہو گیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے یکم مئی سے باہمی طور پر متفقہ ٹیرف پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا۔
اسلام آباد اور استنبول نے اگست 2016 میں سامان کی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے کے تحت پاکستان کو روایتی اور غیر روایتی شعبوں جیسے چمڑے، چاول، کھجور، آم، کٹلری، کھیلوں کے سامان، سمندری غذا، پروسیس شدہ زرعی مصنوعات، ربر ٹیوب اور ٹائر، پلاسٹک اور انجینئرنگ کے سامان سمیت 261 ٹیرف لائنز کے تحت ترک منڈیوں تک ترجیحی رسائی مل گئی ہے۔
پاکستان کی ان ٹیرف لائنز کی برآمدی مالیت 5.1 ارب ڈالر یا کُل برآمدات کا 16 فیصد ہے، جبکہ ترکیہ کی ان مصنوعات کی عالمی درآمدات 7.6 ارب ڈالر ہیں۔
پانچ زرعی اور 118 صنعتی مصنوعات سمیت 123 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو صفر فیصد کر دیا گیا ہے، ان مصنوعات کی موجودہ برآمدی مالیت 71 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہے جبکہ ترکیہ کی ان مصنوعات کی عالمی درآمدات 3.920 ارب ڈالر ہے۔
کسٹم ڈیوٹی اوسطاً دو سے تین فیصد ہے تاہم صنعتی مصنوعات پر اضافی کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد ہے جسے کم کیا جائے گا، یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں غیر روایتی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔
اسی طرح کالی چائے، پراسیسڈ فوڈ مصنوعات، صنعتی خام مال اور مشینری کے پرزہ جات اور الیکٹرونک آلات سمیت ترکیہ کو 130 ٹیرف لائنز پر رعایتیں دی گئی ہیں، ان مصنوعات کی کُل برآمدی مالیت 23 ارب ڈالر یا اس کی کُل عالمی برآمدات کا 12 فیصد ہے، پاکستان کی ان مصنوعات کی عالمی درآمدات 6 ارب ڈالر ہیں۔
پاکستان نے ترکیہ کے لیے 16 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو صفر کر دیا ہے، پاکستان کی ان ٹیرف لائنز کی عالمی درآمدات 1.224 ارب ڈالر ہے جبکہ ترکیہ کی ان مصنوعات کی عالمی برآمدات 2.486 ارب ڈالر ہیں۔
وزیر تجارت نوید قمر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ برآمدات کے نئے مواقع کھولے گا۔