پاکستان

آئی ایم ایف پاکستان کے آئندہ سال کے بجٹ منصوبوں پر بات چیت کیلئے تیار

مالیاتی خسارے جیسے بجٹ کے اہم اہداف پر مذاکرات آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا سے قبل آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہیں۔

آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اپنے بیل آؤٹ پیکج کے حصے کے طور پر آئندہ مالی سال کے بجٹ منصوبوں کے حوالے سے پاکستان سے بات چیت کی تیاری کر رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ایک عرصے سے تاخیر کا شکار 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ کے اجرا کے لیے اسٹاف کی سطح کے معاہدے کی منظوری سے قبل مالیاتی خسارے جیسے بجٹ کے اہم اہداف پر مذاکرات آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہیں۔

9ویں جائزے کے لیے ایک کامیاب اسٹاف کی سطح کا معاہدہ نومبر سے زیر التوا ہے اور اس معاہدے کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک اور دیگر ذرائع سے بھی رقم کی وصول کے در کھل جائیں گے۔

یہ فنڈنگ آئی ایم ایف کی جانب سے 2019 میں منظور کیے گئے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے، جو بجٹ سے قبل جون میں ختم ہونے والا ہے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا کہ تمام آئی ایم ایف پروگراموں میں حکام آخری جائزے سے منسلک ارادے کے حوالے سے خط کا اجرا کرتے ہیں جس میں پروگرام کے بعد کی مدت کے لیے اپنے پالیسی ارادوں کا خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان کئی ماہ سے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کے سبب معاشی مشکلات سے دوچار ہے کیونکہ 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے۔

ملک میں اشیائے خورونوش اور توانائی کی قیمتوں میں بے انتہا اضافے کے سبب اپریل میں افراط زر ایک سال پہلے کے مقابلے میں ریکارڈ 36.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

وزارت خزانہ نے اندازہ لگایا ہے کہ افراط زر 36 سے 38 فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہے۔

گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کی چیف منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا تھا کہ فنڈ، پاکستان کے ساتھ اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کی امید رکھتا ہے۔

کرسٹالینا جارجیوا نے واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ اگر پاکستانی حکام پہلے سے طے شدہ معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہیں تو ہم اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کر سکتے ہیں۔

2019 کے قرض پیکج کی بحالی کے حوالے سے پاکستان سے جاری بات چیت کے بارے میں سوال کے جواب میں جارجیوا نے کہا کہ ہم اپنے موجودہ پروگرام کے سلسلے میں پاکستان میں حکام کے ساتھ بہت کام کر رہے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کے پاس پالیسی فریم ورک موجود ہے۔

آئی ایم ایف کی عہدیدار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا مقصد اس مقام تک پہنچنے سے بچنا ہے جہاں ملک کا قرضہ غیر مستحکم ہو جائے، ہم ابھی وہاں نہیں پہنچے ہیں اور وہاں نہ جانا ہی بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام اس حوالے سے بھی تبادلہ خیال کر رہے تھے کہ پاکستان کو مالی یقین دہانیوں کی فراہمی پر کس طرح مدد کی جائے تاکہ ہم اس پروگرام کو مکمل کر سکیں۔