مہنگائی کے سبب اپریل میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت آدھی رہ گئی
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی فروخت اپریل میں سالانہ بنیادوں پر 47 فیصد تنزلی کے بعد 11 لاکھ 71 ہزار ٹن رہی جبکہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران مجموعی فروخت 24 فیصد سکڑ کر ایک کروڑ 39 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر ایندھن کی فروخت 6 فیصد بڑھ گئی۔
اپریل 2023 میں فرنس آئل کی کھپت 72 ہزار ٹن رہی جو اپریل 2022 میں 4 لاکھ 61 ہزار ٹن تھی اور ماہانہ بنیادوں پر فروخت 16 فیصد سکڑ گئی، جبکہ جولائی تا اپریل کے دوران اس کی فروخت گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد تنزلی کے بعد 18 لاکھ 66 ہزار ٹن رہیں۔
اپریل کے دوران ڈیزل کی فروخت 50 فیصد کمی کے بعد 4 لاکھ 61 ہزار ٹن دیکھی گئی جو گزشتہ برس اسی مہینے میں 9 لاکھ 19 ہزار ٹن تھی جبکہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 10 ماہ میں 28 فیصد تنزلی کے بعد 52 لاکھ 83 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی، تاہم ماہانہ بنیادوں پر 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
پیٹرول کی فروخت اپریل میں سالانہ بنیادوں پر 25 فیصد کم ہو کر 5 لاکھ 80 ہزار ٹن رہی تاہم ماہانہ بنیادوں پر 4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران پیٹرول کی فروخت 17 فیصد گر کر 61 لاکھ 73 ہزار ٹن رہی۔
ٹاپ لائن ریسرچ کے تجزیہ کار نے بتایا کہ اپریل 2023 میں سالانہ بنیادوں پر فروخت میں کمی کی بنیادی وجہ ڈیزل اور فرنس آئل کی فروخت میں بڑی تنزلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2023 کے دوران تیل کی فروخت اقتصادی سست روی کی وجہ سے کم ہوئی، تقریباً تمام پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں کمی دیکھی گئی، بلند افراط زر کے ماحول میں خاص طور پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے سبب طلب میں کمی ہوئی۔
تجزیہ کار نے بتایا کہ ایران سے پیٹرولیم مصنوعات آنے سے بھی مقامی فروخت پر اثر پڑا جبکہ بجلی کی کم پیداوار کے سبب فرنس آئل کی طلب سکڑی۔
تاہم مارچ 2023 کے مقابلے میں اپریل 2023 کے دوران ڈیزل کی فروخت میں بہتری دیکھی گئی، اس کی وجہ عید کی تعطیلات اور گندم کی کٹائی کے سبب بُلند ٹرانسپورٹ سرگرمیاں رہی۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر خاص طور پر جنوب میں ایرانی ڈیزل کی وسیع پیمانے پر دستیابی کے سبب بھی ڈیزل کی فروخت میں کمی دیکھی جا رہی ہے کیونکہ پاکستانی اور ایرانی ڈیزل کی قیمت میں نمایاں فرق ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر کی قلت کی وجہ سے بھی حکام نے اس معاملے پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، برینٹ 75 ڈالر فی بیریل پر ٹریڈ ہو رہا تھا جس کی اپریل میں اوسط قیمت 84 ڈالر فی بیرل رہی۔
تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہتا ہے اور روپے کی قدر مستحکم رہتی ہے تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، جس کے بعد آنے والے مہینوں میں فروخت میں بہتری ہوسکے گی۔
اٹک ریفائنری لمیٹڈ نے اسٹاک فائلنگ میں بتایا کہ ان کے پاس ڈیزل کا اسٹاک بُلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور اب اسٹوریج ٹینکس میں بہت کم جگہ بچی ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچا ہے سوائے اس کے کہ ہمارے 32 ہزار 400 بیرل یومیہ کے اہم ڈسٹلیشن یونٹ کو بند کر دیا جائے تاکہ انتہائی زیادہ ڈیزل کے ذخیرے کا انتظام کیا جا سکے اور پانچ دنوں تک الائیڈ ڈاؤن اسٹریم یونٹس سمیت ضروری دیکھ بھال کی جاسکے۔