پاکستان

مونس الہٰی کے قریبی ساتھی پراسرار طور پر اینٹی کرپشن حکام کی تحویل سے ’فرار‘

مونس الہٰی کے پولیٹیکل سیکریٹری سہیل اصغر اعوان کے اہلخانہ نے پراسرار گمشدگی کو اغوا قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما مونس الہٰی کے پولیٹیکل سیکریٹری سہیل اصغر اعوان کی اینٹی کرپشن حکام کی تحویل سے فرار ہونے کا معاملہ پراسرار شکل اختیار کر گیا ہے جہاں سہیل اصغر کے اہل خانہ نے گمشدگی کو ’اغوا‘ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اس تمام معاملے میں سازش نظر آرہی ہے کیونکہ یہ ایک ’خاص طریقہ کار‘ محسوس ہوتا ہے جس کے تحت اس سے قبل پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے و سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے قریبی ساتھیوں کو مبینہ طور پر پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے وفاداری کی وجہ سے ’نامعلوم افراد‘ اٹھا کر لے گئے تھے۔

سہیل اصغر اعوان سے پہلے پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے کے کم از کم پانچ قریبی ساتھیوں، سابق وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی، احمد فاران خان، ضیغم گوندل، ایڈووکیٹ عامر سعید راں اور امجد پرویز بٹ کو نامعلوم افراد نے اٹھا لیا تھا، ان میں سے کچھ کو بعد میں یا تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا تاکہ ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کی جاسکیں۔

مونس الہٰی کے دوست احمد فاران خان کو عدالت میں پیش کرنے سے قبل مبینہ طور پر ’شدید تشدد‘ کا نشانہ بنایا گیا، سابق وزیر اعظم عمران خان نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الہٰی خاندان اور اس کے ساتھیوں کو حکومت اور طاقتوں کی جانب سے ان سے وفاداری پر جعلی مقدمات اور دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے۔

عمران خان کے مطابق پرویز الہٰی کو طاقتوں نے کہا تھا کہ عمران خان کے گرد ’سرخ لکیر‘ کھینچ دی گئی ہے اور وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے سے باز رہیں، بدھ کو ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تاہم پرویز الہٰی نے عمران خان کی درخواست پر اسمبلی کو تحلیل کر دیا اور اس کے بعد طاقتور حلقوں میں شامل عناصر انہیں سبق سکھانے کے لیے سرگرم ہو گئے۔

پچھلے ہفتے، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور پولیس نے پرویز الہٰی کی لاہور میں واقع رہائش گاہ پر ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی اور ایک بکتر بند گاڑی کے ذریعے اس کا مرکزی دروازہ توڑ دیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے مبینہ طور پر خاندان کی خواتین کو ہراساں کیا تھا لیکن پرویز الہٰی گرفتاری سے بچ گئے تھے اور بعد ازاں عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی تھی۔

پرویز الہٰی خاندان کا الزام ہے کہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی ان کے خلاف رنجش رکھنے کی وجہ سے اس خاندان کے اراکین اور ساتھیوں کے خلاف جعلی مقدمات قائم کرنے کے لیے متحرک ہیں۔

تاہم اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بدھ کو دعویٰ کیا کہ مونس کے پولیٹیکل سیکریٹری سہیل اصغر اعوان گوجرانوالہ میں اس کی حراست سے فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اصغر اعوان کو رات کو حالت خراب ہونے پر ہسپتال لے جایا جارہا تھا لیکن وہ موقع پاکر حراست سے فرار ہو گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان کی گرفتاری کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، اگر کوئی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا اہلکار مشتبہ شخص کے فرار میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے الزام لگایا کہ سہیل اصغر اعوان رشوت لے کر گجرات میں اپنے پسندیدہ ٹھیکیدار کو پروجیکٹ دینے کے لیے روڈ کرپشن اسکینڈل میں ملوث تھے۔

سہیل اصغر اعوان کی اہلیہ فائزہ سہیل نے ایک بیان میں کہا کہ سہیل اصغر کو کچھ لوگوں نے اغوا کیا جو سفید کاروں میں آئے تھے، انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سہیل ظفر چٹھہ بھی ان کے شوہر کے اغوا میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر کے خلاف کچھ بھی غیر قانونی نہ ملنے اور عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے بعد انہوں نے اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا، انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے شوہر کی رہائی کا حکم دے۔

مونس الہٰی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نامعلوم افراد نے اب پولیس کی حراست سے بھی لوگوں کو اٹھانا شروع کر دیا ہے، سہیل اصغر جب بھی عدالت میں پیش ہوتے تھے اور مقدمے سے بری ہو جاتے تھے تو انہیں فوراً نئے مقدمے میں گرفتار کر لیتے تھے، اب جب سہیل کو واپس کریں گے تو ان پر باقی جعلی مقدمات کے ساتھ ساتھ فرار ہونے کا جھوٹا مقدمہ بھی درج کریں گے۔