دنیا

سربیا: دارالحکومت بلغراد میں اسکول کے بچے کی فائرنگ سے 9 افراد ہلاک

پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر ساتویں جماعت کے ایک طالب علم کو حراست میں لیا ہے، حکام

یورپی ملک سربیا کے دارالحکومت بلغرادمیں 14 سالہ لڑکے نے کمرہ جماعت میں اپنے استاد کو گولی مارنے کے بعد دیگر طلبہ اور گارڈ پر بھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ اور 8 بچے جاں بحق ہوگئے۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سربیا کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ مقامی اسکول میں 14 سالہ لڑکے کی فائرنگ سے 9 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ولادیسلیو ریبنیکر ایلیمنٹری اسکول کی طالبہ کے والد میلان میلوسووک نے بتایا کہ ان کی بیٹی کمرہ جماعت میں بیٹھی ہوئی تھیں جہاں گولیاں چلیں۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوئیں جبکہ لڑکے نے پہلے استاد پر فائر مارا اور پھر اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔

اسکول بلغراد کے مرکزی ضلع وریکر میں واقع ہے جہاں کے میئر میلان نیڈل جوکووک نے بتایا کہ ڈاکٹر زخمی ہونے والے استاد کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سربیا کی وزارت داخلہ نے بیان میں کہا کہ 8 بچے اور ایک سیکیورٹی گارڈ مارا گیا ہے اور استاد کے ساتھ ساتھ مزید 6 بچوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ واقعے کے بعد ساتویں جماعت کے ایک طالب علم کو حراست میں لیا گیا ہے۔

فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد اسکول پہنچنے والے میلان میلوسووک نے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ سیکیورٹی گارڈ ٹیبل کے نیچے لیٹا ہوا تھا، دو بچیوں کی شرٹ میں خون لگے دیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ فائرنگ کرنے والا لڑکا اسکول میں ایک اچھا طالب علم تھا اور حال ہی میں اپنی کلاس میں شامل ہوا تھا۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے اسکول اور اطراف کو گھیرے میں لے لیا۔

مذکورہ اسکول کے قریب واقع ہائی اسکول میں زیر تعلیم ایک طالبہ نے سربیا کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ میں نے بچوں کو اسکول سے چلاتے ہوئے باہر بھاگتے ہوئے دیکھا، پھر والدین آئے اور وہ خوف زدہ تھے، بعد ازاں میں نے تین فائر کی آواز سنی۔

رپورٹ کے مطابق سربیا میں اس طرح کے فائرنگ کے واقعات عام نہیں ہیں جہاں بندوق اور اسلحے کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں، لیکن مغری بلقان غیرقانونی اسلحے سے بھرا ہوا ہے جہاں 1990 میں خانہ جنگی ہوئی تھی۔

سربیا کے حکام نے غیر قانونی اسلحہ واپس کرنے کے لیے شہریوں کو کئی مرتبہ ایمنسٹی پروگرام متعارف کروائے تھے۔

دنیا بھر میں بچوں کے قتل کے واقعات

امریکی ریاست ٹینسی کے دارالحکومت نیشویل میں 27 مارچ 2023 کو نجی کرسچن اسکول میں 28 سالہ جوان نے جدید اسلحے سے فائرنگ کرکے 3 بچے اور اسکول کے 3 ملازمین کو ہلاک کردیا تھا۔

اس کے بعد پولیس نے حملہ آور کو بھی مار دیا تھا۔

تھائی لینڈ کے شہر نا کلینگ میں 6 اکتوبر 2022 کو پولیس کے سابق اہلکار نے شمال مشرقی تھائی لینڈ کے ڈے کیئر سینٹر پر چاقو اور فائرنگ کے واقعے میں 23 بچوں سمیت 34 افراد کو قتل کیا تھا۔

حملہ آور نے اس کے بعد اپنے گھر جا کر بیوی اور بچے کو قتل کردیا اور پھر خود کو نشانہ بنالیا تھا۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر یوویلڈ میں 24 مئی 2022 کو مسلح شخص نے اسکول کے کمرہ جماعت میں فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں دو اساتذہ سمیت 19 طلبہ جاں بحق ہوئے تھے، جن کی عمریں 9 سے 11 برس کے درمیان تھیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 8 مئی 2021 کو اسکول میں تین دھماکوں سے 80 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں اکثریت طالبات کی تھی۔

ٹیکساس کے شہر سانٹا فے میں 18 مئی 2018 کو 17 سالہ طالب علم نے اپنے ہیوسٹن کے باہر قائم اپنے اسکول میں فائرنگ کرکے 9 طلبہ اور ایک ٹیچر کو نشانہ بنایا تھا اور پھر خود کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

فلوریڈا کے پاک لینڈ میں 14 فروری 2018 کو میرجوری اسٹون مین ڈوگلس ہائی اسکول میں ایک سابق طالب علم نے فائرنگ کرکے 14 بچوں اور 3 اساتذہ کو قتل کردیا تھا۔

پشاور میں 16 دسمبر 2014 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فائرنگ کرکے 134 بچوں اور اساتذہ سمیت 16 ملازمین کو قتل کردیا تھا۔

امریکی ریاست کنیکٹی کٹ کے شہر نیو ٹاؤن میں 14 دسمبر 2012 کو مسلح شخص نے سینڈی ہوک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کرکے 20 بچوں کو مار دیا تھا، جن کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان تھیں۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو تیسرے ون ڈے میں شکست دے کر 5 میچوں کی سیریز اپنے نام کرلی

آسٹریلیا: مچھلیوں کا شکاری مگرمچھوں کا شکار بن گیا

طویل عرصے بعد بشریٰ انصاری اسٹینڈ اپ کامیڈی شو ’ملکہ تبسم‘ کرنے کو تیار