دنیا

کینیا میں اپوزیشن کے مہنگائی مخالف احتجاج کے بعد ہنگامے

حکومت مخالف تازہ مظاہروں کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد پولیس نے حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

کینیا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب پیدا ہونے والے بحران اور پچھلے سال کے متنازع انتخابات کے حوالے سے حکومت مخالف تازہ مظاہروں کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد پولیس نے حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق واقعے کی نیروبی کے اہم تجارتی علاقے میں صدر ولیم روٹو کے دفتر کے قریب اپوزیشن لیڈر رائلا اوڈنگا کے ایزیمیو لا اموجا کے اتحادی ارکان پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔

کینیا کے وزیر داخلہ کیتھور کنڈیکی نے کہا کہ دارالحکومت اور مغربی کینیا میں ’سیاسی مظاہرین کا روپ دھارنے والے مجرموں کے گروہ‘ نے تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ املاک نذر آتش کیں جبکہ لوٹ مار کی متعدد وارداتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں لہٰذا انہیں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مختلف مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث 46 افراد کی گرفتاری کی بھی تصدیق کی۔

رائلا اوڈنگا کی طرف سے گزشتہ ماہ مظاہرے روکنے کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ روٹو حکومت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کر کے اپنے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی جا سکے، لیکن انہوں نے بعد میں کہا کہ وہ احتجاجی عمل دوبارہ شروع کر رہے ہیں کیونکہ بات چیت رک گئی ہے، رائلا اوڈنگا کا کہنا ہے کہ روٹو کے مطالبے کے تحت یہ پارلیمانی عمل نہیں ہونا چاہیے اور مظاہرین نے مغربی کینیا میں اوڈنگا مضبوط گڑھ کسومو میں آگ لگا کر اور پتھر رکھ سڑکیں بند کر دی تھیں۔

مارچ میں پولیس کی جانب سے اوڈنگا کے قافلے سمیت مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور کچھ گروہوں کی جانب سے لوگوں اور املاک پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی کے پیش نظر عالمی برادری نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

اس تشدد کے بعد ایک مرتبہ 08-2007 کے انتخابات کے بعد ہونے والے نسلی فسادات کی طرز پر لڑائی دوبارہ شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا ججہاں مذکورہ فسادات میں 1100 سے زائد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

اوڈنگا کو انتخابات میں روٹو سے شکست ہوئی تھی جو ان کی صدارتی انتخابات میں پانچویں شکست تھی لیکن اوڈنگا اس بات پر مصر ہیں کہ الیکشن دھوکہ دہی پر مبنی تھے جہاں ان کی فتح کو چوری کر لیا گیا تھا۔