صحت

کورونا کے بعد سماجی روابط میں کمی، روزانہ 15 سگریٹ پینے جتنا خطرناک

امریکی محکمہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ-19 کے بعد سے لوگوں میں سماجی رابطوں میں مسلسل کمی کا انکشاف ہوا، ’یہ مسئلہ...

امریکی محکمہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ-19 کے بعد سے لوگوں میں سماجی رابطوں میں مسلسل کمی کا انکشاف ہوا، ’یہ مسئلہ ایک دن میں 15 سگریٹ پینے جتنا خطرناک ہے۔‘

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل سرجن وویک مورتی نے تنہائی کو ’وبا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نصف آبادی اس وبا کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ تنہائی ایک عام احساس ہے جس کا بہت سے لوگ تجربہ کرتے ہیں، یہ بھوک اور پیاس کی طرح ہے، جو اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ ہمیں زندگی جینے کے لیے کسی چیز کی ضرورت ہے’۔

رپورٹ میں بتایا کہ امریکا میں اس حوالے سے آگاہی کے لیے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ سماجی تنہائی کو اتنا ہی سنجیدگی سے لیا جائے جتنا ہم موٹاپے اور منشیات جیسے مسائل کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

ایڈوائزری میں مزید بتایا گیا کہ جو لوگ تنہائی کا شکار ہیں ان کے موت کے امکانات 30 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

سماجی رابطے میں کمی سے دفتر کے کام اور تعلیمی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

یہ مسئلہ کووڈ-19 کی وجہ سے بڑھ گیا ہے، کیونکہ کووڈ-19 کے دوران اسکول اور دفتر بند کردیے گئے تھے اور انسانوں نے اپنے سماجی سرگرمیوں اور رابطوں میں کمی کردی تھی۔

رپورٹ میں ایک تحقیق کا حوالہ دیا گیا کہ جون 2019 سے جون 2020 کے دوران لوگوں کے سماجی رابطوں میں اوسطاً 16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

تنہائی کی وبا خاص طور پر 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے، ان نوجوانوں میں دوستوں کے ساتھ گزارے ہوئے وقت میں 70 فیصد کمی دیکھی گئی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ تنہائی سے قبل ازوقت موت کے خطرہ تقریباً 30 فیصد بڑھ گیا ہے، اس کے علاوہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جو لوگ سماجی تعلقات نہیں رکھتے ان میں فالج اور دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق تنہائی سے ڈپریشن، انزائٹی اور ڈیمنشیا جیسے مسائل میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

امریکی جنرل سرجن نے کوئی ایسا ڈیٹا فراہم نہیں کیا جس سے یہ واضح ہو کہ کتنے لوگ تنہائی سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں میں تنہائی سے نمٹنے اور اس حوالے سے پالیسی کو تبدیل کرنے اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے کہا کہ یہ ایڈوائزری بائیڈن انتظامیہ کی ذہنی صحت سے نمٹنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، مئی امریکا میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کا مہینہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق تنہائی میں اضافے سے متعلق ایڈوائزری کا مقصد آگاہی پھیلانا ہے لیکن اب تک اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔

تنہائی سے نجات کیلئے کیا کرنا چاہیے؟

تنہائی سے نکلنے کے لیے انسان کو اپنی سرگرمیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے، امریکی جنرل سرجن نے لوگوں کو کمیونٹی گروپس میں شامل ہونے کا مشورہ دیا تاکہ وہ مختلف لوگوں سے ملاقات کرسکیں اور نئے دوست بنا سکیں۔

اس کے علاوہ جب آپ دوستوں کے ساتھ ہوں تو اپنے فون کو بند کردیں، اس کے علاوہ فیملی کے لیے وقت نکالیں اور مہینے میں ایک بار دوستوں یا فیملی کے ساتھ پکنک پر جائیں،اس دوران سوشل میڈیا کا کم سے کم استعمال کریں۔

ٹیکنالوجی نے تنہائی جیسے سنگین مسئلے میں اضافہ کردیا ہے، رپورٹ میں ایک تحقیق کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ جو لوگ روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت میں سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں ان میں سماجی طور پر تنہائی جیسے مسئلے میں دگنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

’لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنا خیال رکھنا خود غرضی ہے‘

’ایک ٹانگ پر کھڑے رہنا‘ آپ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟

نیند کے دوران ہوش میں ہوتے ہوئے بھی جسم حرکت کیوں نہیں کرپاتا؟