خراب معاشی صورتحال کے باوجود کارپوریٹ سیکٹر کی آمدن میں اضافہ
مالی سال 23-2022 میں ریکارڈ مہنگائی اور تقریباً ہموار معاشی نمو کے دوران ملک کے کارپوریٹ سیکٹر کی نمائندہ کمپنیوں کی بعد از ٹیکس آمدنی گزشتہ برس کے مقابلے میں 8.8 فیصد بڑھ کر 8 کھرب 77 کروڑ 60 لاکھ روپے رہی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عارف حبیب لمیٹڈ کے مرتب کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حالیہ سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں مشترکہ آمدنی سالانہ 12.7 فیصد بڑھ کر 3 کھرب 53 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
گزشتہ تین ماہ کی مدت کے دوران خالص آمدنی میں مجموعی اضافہ 30.3 فیصد تھا۔
یہ تجزیہ فہرست میں شامل 100 سرفہرست کمپنیوں میں سے 89 کے کارپوریٹ نتائج پر مبنی ہے جو اسٹاک مارکیٹ کے کیپیٹلائزیشن کے 93.1 فیصد کی نمائندگی کرتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’سپر ٹیکس کے اثرات کو چھوڑ کر نمو زیادہ ہو سکتی تھی کیونکہ ٹیکس سے پہلے کے منافع میں جنوری تا مارچ سالانہ اعتبار سے 19.6 فیصد جبکہ جولائی تا مارچ سالانہ 15.7 فیصد اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کی آمدنی کے اعداد و شمار انڈیکس ہیوی کمرشل بینکنگ سیکٹر میں 43 فیصد اضافے کی وجہ سے رہے، جس کا منافع بڑھ کر 3 کھرب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
یہ بنیادی طور پر شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ہے۔
اگر شعبہ سپر ٹیکس سے متاثر نہ ہوتا تو اس کی خالص آمدنی میں اضافہ اور بھی زیادہ ہوتا، جو کہ ٹیکس سے پہلے کی آمدن کی شرح نمو 53.6 فیصد سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
دوسرا بڑا سیکٹر جس نے کارپوریٹ منافع میں نمایاں کردار ادا کیا تیل اور گیس کی تلاش تھی۔
اس شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی آمدن میں 9 ماہ میں سالانہ 49.2 فیصد اضافہ ہوا جو بڑھ کر 3 کھرب 12 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
آمدنی میں تیزی سے اضافے کی وجوہات تیل کی بلند قیمتیں اور روپےکی قدر میں کمی کے درمیان بُک گئی شرح تبادلہ میں اضافہ تھا۔
2022-23 میں کارپوریٹ سیکٹر کی نچلی سطح کی ترقی میں اب تک کیمیکل سیکٹر کا ایک اور بڑا حصہ رہا ہے۔
وہ شعبہ جو مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 9 ماہ میں کم کارکردگی والا رہا وہ کھاد کا تھا جس کی کمائی سالانہ بنیادوں پر 13.9 فیصد گر کر بنیادی طور پر 63 ارب روپے رہ گئی۔
جولائی تا مارچ تیل اور گیس کی مارکیٹنگ کے شعبے کی آمدنی میں 73.5 فیصد یا 20 ارب روپے کی کمی جزوی طور پر انوینٹری کے بڑے نقصانات کی وجہ سے دیکھنے میں آئی۔