آزاد کشمیر میں سیاحوں کی گاڑی حادثے کا شکار، ایک جاں بحق، 7 کی تلاش جاری
آزاد جموں و کشمیر میں لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی گاڑی حادثے کا شکار ہو کر دریائے نیلم میں جاگری، جس کے نتیجے میں ایک سیاح جاں بحق ہوگیا جبکہ 7 افراد کی تلاش جاری ہے۔
انتظامیہ کے مطابق حادثہ اتوار کو رات 9:15 بجے پیش آیا جب ایک جیت پھلوی بازار سے موڑ کاٹے ہوئے دریائے نیلم میں جاگیر، جس میں ڈرائیور سمیت 13 افراد سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق سیاحوں کی گاڑی مظفر آباد سے 156 کلومیٹر شمال مشرق کی طرف وادی نیلم کے آخری گاؤں تاؤبٹ سے کیل کے قصبے کی طرف جا رہی تھی لیکن منزل سے تقریباً 21 کلومیٹر قبل حادثے کا شکار ہوئی۔
امدادی کارکن حادثے کی اطلاع ملتے ہیں جائے حادثے پر پہنچے جہاں انہوں نے 5 زخمیوں اور ایک لاش نکال لیں، جاں بحق شخص کی شناخت 26 سالہ غلام میران کے نام سے ہوئی، ان تمام افراد کا تعلق لاہور سے تھا۔
امدادی کارکنوں نے جاں بحق سیاح اور دیگر زخمیوں کو سی ایم ایچ مظفر آباد منتقل کیا جہاں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
جانوائی پولیس پوسٹ کے انچارج سید امداد علی نے بتایا کہ جیپ دریائے میں جزوی نظر آرہی تھی اور خیال تھا کہ گاڑی میں سوار افراد وہاں پھنسے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب غوطہ خوروں نے گاڑی کے قریب پہنچے تو وہاں انہیں کوئی باڈی نظر نہیں آئی اور گاڑی کا انجن بھی وہاں نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈوبے ہوئے افراد کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔
پولیس افسر کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے سیاحوں کی عمریں 22 سے 25 سال کے درمیان تھیں اور ایک سیاح کی عمر 38 برس تھی۔
ڈان کو جاں بحق سیاح کے بھائی طاہر جاوید نے لاہور سے ٹیلی فون پر بتایا کہ ان کے بھائی، کزنز اور دوست چند روز کے لیے وادی نیلم گئے تھے اور منگل کو ان کی واپسی تھی۔
خیال رہے کہ آزاد جموں اور کشمیر میں خطرناک راستوں اور ناقص نظام کی وجہ سے حادثات معمول ہیں جبکہ حادثوں کا الزام ناقص گاڑیوں اور ڈرائیوروں کی غفلت کو قرار دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ برس 27 نومبر وادی نیلم میں گاڑی کے حادثے میں 6 خواتین جاں بحق اور دیگر 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اسی طرح 12 اکتوبر 2022 کو پوٹھوہار جیپ کے حادثے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
وادی میں سیاحوں کی آمد میں اضافے کے ساتھ ہی پیش آنے والے بدترین حادثے کے بعد ایک مرتبہ پھر حکام کی ناقص حکمت عملی اور نظام بہتر کرنے میں ناکامی نمایاں ہوئی ہے۔