امریکی کمیشن کا بھارت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کرنے کا پھر مطالبہ
امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی ہیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کرےگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔
امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔
آزاد کمیشن کے اراکین کا انتخاب صدر اور کانگریس کے پارٹی رہنما کرتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کرتا ہے اور کمیشن نے اس وقت چین، ایران، میانمار، پاکستان، روس اور سعودی عرب کا شامل کرلیا ہے۔
کمیشن نے تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت، نائیجیریا اور ویت نام سمیت متعد ممالک کو شامل کرے۔
سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’امتیازی قانون کے مسلسل نفاذ سے وسیع پیمانے پر چلائی جانے والے دھمکیوں کی مہم اور ہجوم کے حملے اور متعصب گروپس کو استثنیٰ کا رواج بن گیا ہے۔
امریکی کمیشن مسلسل چوتھے سال بھارت کو مذکورہ فہرست میں رکھنے کی تجویز دے رہا ہے جبکہ نئی دہلی اس پر سیخ پا ہے اور کمیشن کو جانب دار قرار دیتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آخری دنوں میں خاموشی سے نائیجیریا کو مختصر عرصے کے لیے بلیک لسٹ کردیا تھا لیکن صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے نام خارج کردیا۔
جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اس تاثر کو یکسر مسترد کردیا تھا کہ براعظم افریقہ کے گنجان ترین ملک نائیجیریا میں ہونے والی کشیدگی مذہبی بنیاد پر ہے یا اس کو حکومت کی آشیرباد حاصل ہے۔
امریکی کمیشن نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو دی گئی تجاویز میں امریکی شراکت دار ممالک سمیت دیگر کو واچ لسٹ رکھنے کی سفارش کی ہے، جن کے بلیک لسٹ ہونے کے خدشات بہتری نہ ہونے پر بڑھ سکتے ہیں۔
کمیشن نے جن ممالک کو واچ لسٹ میں رکھنے کی تجویز دی ہے ان میں مصر، انڈونیشیا اور ترکیہ شامل ہے۔