پاکستان

سوڈان سے انخلا جاری، مزید 93 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے، دفتر خارجہ

بقیہ پاکستانیوں کو سوڈان سے نکالنے کی کوششیں جاری رکھیں گے، تمام اخراجات حکومت خود برداشت کر رہی ہے، مشیر وزیراعظم

وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سوڈان میں پھنسے مزید 93 پاکستانی فلائٹ پی کے 754 کے ذریعے آج صبح اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچ گئے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اِن 93 پاکستانیوں کی آمد کے بعد اب تک 636 پاکستانی سوڈان سے 5 خصوصی پروازوں کے ذریعے جدہ کے راستے وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تقریباً تمام ایک ہزار پاکستانیوں کو آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران سوڈان سے نکال لیا جائے گا۔

وزیر برائے سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری اور وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام نے ایئرپورٹ پر سوڈان سے آنے والے پاکستانی شہریوں کا استقبال کیا۔

ساجد حسین طوری نے بتایا کہ سوڈان میں مقیم پاکستانیوں کی کُل تعداد ایک ہزار 200 کے لگ بھگ ہے، ان میں وہ پاکستانی بھی شامل ہیں جو بحفاظت وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

امیر مقام نے کہا کہ حکومت سوڈان میں پھنسے باقی پاکستانیوں کو نکالنے کی کوششیں جاری رکھے گی، حکومت ان پاکستانی شہریوں کو سوڈان سے لے کر پاکستان میں ان کے گھروں تک پہنچانے تک تمام اخراجات برداشت کر رہی ہے۔

قبل ازیں دفتر خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں انخلا کے عمل میں سہولت فراہم کرنے پر سعودی وزارت خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس مشکل وقت میں پاکستانیوں کی مدد اور تعاون کرنے پر برادر ملک سعودی عرب کے شکر گزار ہیں‘۔

گزشتہ شب سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’36 پاکستانی رائل سعودی ایئر فورس کے ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے جدہ پہنچ چکے ہیں اور ایک بحری جہاز میں بھی پاکستانیوں کی نامعلوم تعداد پہنچ چکی ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب، برادر ممالک اور دوست ممالک کے شہریوں کو ان کے ملکوں میں روانگی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے‘۔

سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے انخلا کے عمل کے آغاز سے اب تک کُل 5 ہزار 197 افراد کو سوڈان سے بحفاظت نکال لیا ہے، ان میں 184 سعودی جبکہ لگ بھگ 100 دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے تقریبا 5 ہزار 13 افراد شامل ہیں’۔

سوڈان میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے آپریشنز بحال

دریں اثنا اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ وہ سوڈان میں اپنے آپریشنز بحال کردے گا جو اس کی ٹیم کے رکن کی المناک موت کے بعد معطل کردیے گئے تھے۔

ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہم امداد فراہم کرنے کے منصوبے دوبارہ فوری طور پر شروع کر رہے ہں جس کی بہت سے لوگوں کو اس وقت اشد ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ایف پی نے 16 اپریل کو کہا تھا کہ اس نے 15 اپریل کو سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جھڑپوں میں اپنے 3 ملازمین کی ہلاکت کے بعد سوڈان میں تمام کارروائیاں عارضی طور پر روک دی ہیں۔

اقوام متحدہ کا سوڈان میں سفیر بھیجنے کا فیصلہ

سربراہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے اعلیٰ عہدیدار تیزی سے بگڑتے انسانی بحران کے پیش نظر تنازعات میں گِھرے ملک سوڈان جارہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا یہ اعلان سوڈانی افواج کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا جس کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی جاچکی ہے، دارالحکومت خرطوم میں جنگی طیارے منڈلا رہے ہیں اور لڑائی جاری ہے۔

یہ جنگ آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی افواج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان دیگلو کے درمیان لڑی جارہی ہے، جو کہ پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر ہیں۔

15 اپریل کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ ’سوڈان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا دائرہ اور شدت بے مثال ہے، ہم سوڈان کے تمام لوگوں سمیت پورے خطے پر اس کے فوری اور طویل مدتی اثرات کے حوالے سے انتہائی فکر مند ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’انتونیو گوتریس فوری طور پر اپنے ہنگامی امدادی رابطہ کار مارٹن گریفتھس کو سوڈان میں تیزی سے بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے پیش نظر وہاں بھیج رہے ہیں‘۔

3 روزہ جنگ بندی کی مدت گزشتہ شب 10 بجے ختم ہونے والی تھی تاہم اس سے قبل ہی جنگ بندی میں 72 گھنٹے کی توسیع کا اعلان کردیا گیا، سوڈانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ توسیع امریکا اور سعودی عرب کی ثالثی کی وجہ سے ہوئی۔

عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز شام کو مسلسل جھڑپوں کے ساتھ ساتھ دارالحکومت اور اس کے جڑواں شہر اومدرمان کے مختلف حصوں کے اوپر لڑاکا طیاروں کو پرواز کرتے دیکھا گیا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اعلان کیا کہ سوڈان کی فضائی حدود امداد اور انخلا کی پروازوں کے سوا 13 مئی تک بند رہیں گی۔

سوڈانی پولیس نے فوج کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک نیم فوجی یونٹ ’سینٹرل ریزرو پولیس‘ کو خرطوم میں شہریوں کی املاک کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے کہا کہ سینٹرل ریزرو پولیس نے 316 باغیوں کو گرفتار کیا ہے،تاہم آر ایس ایف نے تاحال اس کی تصدیق نہیں کی جو پولیس کو لڑائی میں فریق بننے پر خبردار کرچکی ہے۔

رہائشی عمارتوں پر گرنے والے پروجیکٹائلز نے عام شہریوں کے لیے امداد کی قلت اور روزمرہ کی زندگی ناقابل برداشت بنادی ہے، دیگر ممالک سوڈان میں موجود اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔

تاہم لاکھوں سوڈانی اب بھی وہاں پھنسے ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں امدادی کارکنان بھی شامل ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انسانی امداد لوٹ لی گئی ہے، جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں کو روک دیا گیا ہے۔

اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ ’ہم ایک بار پھر اس تنازع میں شامل تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ عام شہریوں اور شہر کے بنیادی انفرااسٹرکچر کی حفاظت کی جائے، انخلا کے لیے شہریوں کو محفوظ راستہ دیا جائے، امداد کے لیے سرگرم سماجی کارکنان اور ان کے اثاثوں کا احترام کیا جائے اور امدادی کارروائیوں میں سہولت فراہم کی جائے‘۔

ریڈ کراس کا پہلا طیارہ 8 ٹن انسانی امداد لے کر اردن سے پورٹ سوڈان پہنچ چکا ہے، امداد میں ڈیڑھ ہزار مریضوں کے لیے سرجیکل مواد اور میڈیکل کٹس شامل ہیں۔

29 اپریل کو وزارت صحت نے کہا تھا کہ پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک لگ بھگ 4 ہزار 600 افراد زخمی اور کم از کم 528 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، تاہم ان اعداد و شمار کے ادھورے ہونے کا امکان موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان میں جاری بےامنی مزید لاکھوں افراد کو بھوک سے دوچار کر سکتی ہے جہاں ڈیڑھ کروڑ افراد کو قحط سے بچنے کے لیے پہلے ہی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

’دہشت گردوں‘ اور قومی ادارے کمزور کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، جاوید لطیف

شادی سے پہلے شادی نہ کرنے کا سوچتی تھی، حنا الطاف

شام کی صورتحال پر اردن میں عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس