پشاور: ایلیٹ فورس کا اہلکار حملے میں شہید
صوبائی دارالحکومت کے مضافاتی علاقے ترناب میں خیبرپختونخوا کی ایلیٹ پولیس فورس کے کانسٹیبل پر گھر واپس جاتے ہوئے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سٹی پولیس اسٹیشن کے حکام نے بتایا کہ ترناب کے گاؤں مہر گل کے رہائشی محمد ابرار خان ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر میں تعینات تھے، جب وہ دفتر سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے تو ان پر حملہ کیا گیا۔
سٹی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ چمکانی پولیس اسٹیشن کی حدود میں دو موٹرسائیکلوں پر سوار 4 افراد نے محمد ابرار خان پر فائرنگ کردی، وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق تھانہ بھانہ ماڑی کے اہلکاروں نے اتوار کو مشتاق آباد کے علاقے سے لڑکی کے اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مبینہ اغوا کار کو گرفتار کر لیا۔
حکام نے بتایا کہ مشتبہ اغوار کار کامران پشاور کے علاقے لنڈی ارباب سے تعلق رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی موقع ملا ملزم نے چھوٹی بچی کو اغوا کرنے کی کوشش کی، مقامی پولیس اور رہائشی فوری طور پر پہنچے اور اسے گرفتار کرلیا۔
ملزم کو مزید تفتیش کے لیے تھانہ بھانہ ماڑی میں بند کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ 28 اپریل کو خیبرپختونخوا کے علاقے لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے 3 حملے ناکام بنا دیے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 7 دہشت گرد ہلاک اور پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوگئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) نے کہا تھا کہ 27 اور 28 اپریل کی رات لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی کے قریب موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور حملہ آور کے دیگر ساتھیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
اس کے بعد 29 اپریل کو خیبرپختونخوا کے علاقے لکی مروت میں پاک فوج کی تنصیبات پر 3 دہشت گرد حملوں کے ردعمل میں شہریوں کی جانب سے ایک بڑی امن ریلی نکالی گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’اولسی پاسون تحریک‘ نے پختونوں کی سرزمین پر لاقانونیت اور عسکریت پسندی کے خلاف احتجاج کے لیے اِس ریلی کا اہتمام کیا تھا۔
ریلی میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، شرکا نے بینرز اور سیاہ اور سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پر لاقانونیت کے خلاف اور امن اور ہم آہنگی کے حق میں نعرے درج تھے۔