پاکستان

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی چوہدری شجاعت کے گھر پر چھاپے کی مذمت

غیرقانونی اقدام کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جائے گی، میں اس وقت مدینہ میں ہوں اور تمام صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لے رہا ہوں، محسن نقوی

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے اُن کی رہائش گاہ جانے والی پولیس ٹیم نے صدر مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت حسین کے گھر دھاوا بول دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ ’کسی کو بھی کسی غیر قانونی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی، میں اس وقت مدینہ میں ہوں اور تمام صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لے رہا ہوں‘۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ جان کر افسوس ہوا کہ ٹیم چوہدری پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے گئی تھی لیکن چوہدری شجاعت کے گھر پر دھاوا بول دیا جس میں چوہدری سالک حسین (چوہدری شجاعت کے بیٹے) زخمی ہو گئے۔

تاہم محسن نقوی کے اس بیان پر پی ٹی آئی کی سینیئر رہنما شیریں مزاری نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ پولیس اہلکاروں کے لیے غیر قانونی طور پر وارنٹ کے بغیر پرویز الہٰی کے گھر میں گھسنا کیوں ٹھیک ہے اور یہی سلوک صرف چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ کرنا ہی قابل مذمت کیوں ہے’۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’حفاظتی ضمانت کے باوجود رات کی تاریکی میں کسی کو گرفتار کرنا اور گھر کا گیٹ اور داخلی دروازے توڑنا مجرمانہ فعل ہے، اس غیرقانونی اقدام کی اجازت محسن نقوی نے دی‘۔

قبل ازیں سابق گورنر پنجاب اور چیف آرگنائزر مسلم لیگ (ق) چوہدری سرور نے بھی چھاپہ مار ٹیم کی جانب سے چوہدری شجاعت کے گھر پر دھاوا بولنے کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہا ’چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر بغیر وارنٹ چھاپہ، چادر اور چار دیواری کےتقدس کو پامال کرنا قابل مذمت ہے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’آدھی رات کو کسی کے گھر زبردستی گھسنا جمہوری طرز عمل نہیں، چوہدری شجاعت کے گھر میں ایسے حملہ آور ہونا اور ان کے گھر کے شیشے توڑنا نہایت شرمناک اور قابل تشویش ہے‘۔

مردم شماری نئے تنازع کا شکار، حکومتِ سندھ نے بھی تحفظات کا اظہار کردیا

نیند کے دوران ہوش میں ہوتے ہوئے بھی جسم حرکت کیوں نہیں کرپاتا؟

غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کرنے والے 2 پاکستانیوں کو بھارتی حکام نے آزاد کشمیر واپس بھیج دیا