پاکستان

بلوچستان: بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق

لسبیلہ، خضدار، موسیٰ خیل اور نصیر آباد، قلعہ سیف اللہ اور ہرنائی شدید بارشوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، حکام

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران موسلا دھار بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ لسبیلہ، خضدار، موسیٰ خیل اور نصیر آباد، قلعہ سیف اللہ اور ہرنائی شدید بارشوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے علاقے میں ریسکیو آپریشن شروع کیا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق طوفانی بارشوں نے املاک اور مویشیوں کو بھی بھاری نقصان پہنچایا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے انسانی جانوں اور مویشیوں کے نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آفت زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں، حکام نے خضدار، لسبیلہ، قلعہ سیف اللہ، کوہلو اور چمن میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ آبادی کو امدادی ٹیموں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ، لسبیلہ، خضدار، موسیٰ خیل اور نصیر آباد میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری کا امکان ہے۔

تباہی مچانے والی مسلسل موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کے بعد صوبے میں عوام کو سیلابی ریلوں کا بھی سامنا کرنا پڑا جس کے باعث مختلف سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئی، لسبیلہ میں پل گرنے سے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر آمدورفت معطل ہوگئی جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب سے ہرنائی اور پنجاب کے درمیان بھی ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی اور پنجاب کو ہرنائی سے ملانے والی سڑک بھی سیلاب کے پانی میں ڈوبی رہی۔

دریں اثنا، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے حکم دیا کہ ہنگامی حالات کے لیے کنٹرول رومز کو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے۔