صحت

نیند کے دوران ہوش میں ہوتے ہوئے بھی جسم حرکت کیوں نہیں کرپاتا؟

اس کیفیت کو دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ کہا جاتا ہے، یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے۔

صبح سویرے میں اسکول کے لیے بستر سے اٹھنے کی کوشش کررہا تھا لیکن میرا جسم حرکت نہیں کرپارہا تھا، میرے پاؤں کی انگلیاں مفلوج تھیں۔

میرا دماغ ہوش میں تھا لیکن میں حرکت کرنے سے قاصر تھا، آخر کار تقریباً 15 سیکنڈ کے بعد میں بستر سے اُٹھ سکا۔

سائنسدان آج بھی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ لوگ نیند کے دوران ہوش میں ہوتے ہوئے بھی حرکت کیوں نہیں کرپاتے۔

اس کیفیت کو دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہا جاتا ہے، یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے، مگر حرکت نہیں کرپاتا۔

اس عمل کو عام لوگ متاثرہ شخص پر جنات کا اثر سمجھتے ہیں، لیکن در حقیقت یہ ایک بیماری ہے۔

سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے،اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو، یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے۔

سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت، اور ذہنی دباؤ، اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نیند کے دوران یہ کیفیت تب ہوتی ہے جب انسان طویل گھنٹوں تک سو رہا ہو۔

ماہرین صحت کے مطابق دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے ، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے، جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کے اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے، تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے، جو ہمارے لیے ایک تحفہ بھی ہے۔

تاہم بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے کولن ایسپی کا کہنا ہے کہ ’یہ نیند میں چلنے جیسا ہے، زیادہ تر لوگ جو ایسی کیفیت سے گزرتے ہیں وہ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔ یہ بات چیت کا ایک موضوع ضرور بن جاتا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت اس وقت عام ہوتی ہے جب نیند کی کمی ہو تاہم اس کیفیت کے علاج کا سب سے عام اور مفید حل آگاہی ہے جس میں متاثرہ افراد کو اس کی سائنسی وجوہات کے بارے میں بتایا جاتا ہے تاکہ ان کو علم ہو کہ ان کو کسی قسم کا خطرہ نہیں۔

زیادہ سنجیدہ کیسز میں ادویات کا استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں انسان کی پریشانی کا علاج کیا جاتا ہے۔

نیند کے دوران مفلوج ہونا: جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟

’لوگ سمجھتے ہیں کہ اپنا خیال رکھنا خود غرضی ہے‘

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ’رونا‘ ہماری صحت کیلئے کتنا مفید ہے؟