پاکستان

براہ راست ٹیکسوں میں وفاق کا حصہ بڑھانے کی تجویز

مجوزہ ریونیو اقدامات میں امیر لوگوں پر ٹیکس لگانے اور چھپائی گئی آمدنی کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن (آر آر ایم سی) کمیٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 24-2023 میں غور کے لیے ٹیکس اقدامات کا ایک سلسلہ تجویز کیا ہے جس میں چھپائی گئی آمدنی کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے پر توجہ دی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن کے چیئرمین اشفاق تولہ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو عبوری رپورٹ پیش کی اور کمیٹی کو ان سفارشات کے نمایاں خدوخال سے آگاہ کیا جن میں امیر لوگوں پر ٹیکس لگانے اور کم مراعات یافتہ طبقے کو ریلیف دینے پر توجہ دی گئی ہے۔

اجلاس سے باخبر ایک سرکاری عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مجوزہ ریونیو اقدامات میں امیر لوگوں پر ٹیکس لگانے اور چھپائی گئی آمدنی کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تجویز دی گئی ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ تمام اقدامات کا مقصد وفاقی ٹیکسوں میں براہ راست ٹیکسوں کا حصہ بڑھانا ہے۔

اس کے ساتھ منظم شعبے کو ریلیف دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

عہدیدار کے مطابق وزیر خزانہ نے کمیٹی کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مجوزہ اقدامات پر تبادلۂ خیال کریں۔

ان کے مطابق وزیر خزانہ نے اصلاحاتی کمیٹی سے کہا کہ وہ ان تمام تجاویز کو مزید بہتر بنائے اور انہیں کمیٹی میں واپس لائے’۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے فنانس ڈویژن میں ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن (آر آر ایم سی) کے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے ملک کی موجودہ اقتصادی اور مالیاتی صورتحال پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود حکومت معاشی استحکام اور ترقی کے حصول کے لیے مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کروا کر معیشت کو مثبت سمت پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کمیشن کے چیئرمین اشفاق تولہ نے وزیر خزانہ کو کمیشن کی سفارشات پر مشتمل ایک عبوری رپورٹ پیش کی۔

وفاقی وزیر نے موجودہ ٹیکس نظام میں مسائل اور چیلنجز کو تسلیم کرنے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے وسائل کو متحرک کرنے، کاروبار کرنے میں آسانی، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے ریونیو پالیسیوں میں اصلاحات کے لیے قیمتی تجاویز پیش کرنے کے لیے کمیٹی کی کوششوں کی تعریف کی۔

اجلاس میں کمیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر غور کیا گیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے بعد کاروبار دوست ٹیکس اصلاحات لانے پر اتفاق کیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے اصلاحات کے تیز رفتار عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

خیال رہے کہ وزیر خزانہ نے گزشتہ سال یکم دسمبر کو ایک 11 رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا جس کا کام ملک کے ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے کے لیے اقدامات کی سفارش اور آئندہ بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز بھی دینا تھا۔

حکومت سے مذاکرات ناکام ہوئے تو تاریخی لانگ مارچ ہوگا، فواد چوہدری

بلوچستان: مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش، حادثات میں 4 افراد جاں بحق، درجنوں مکانات متاثر

’مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے سبب عید پر بازاروں میں گاہک نایاب رہے‘