پاکستان

شہریوں سے اپیل ہے 15 روز میں خود کو لازمی شمار کروانے کی کوشش کریں، خالد مقبول صدیقی

مردم شماری کی تاریخ میں 15 روز کی توسیع کردی گئی ہے، شہری اسے اہم قومی فریضہ سمجھیں، یہ ہماری زندگی اور موت کا معاملہ ہے، ایم کیو ایم کنوینر

متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کےکنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی تاریخ میں 15 روز کی توسیع کردی گئی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ جن لوگوں کو خدشہ ہے کہ انہیں شمار نہیں کیا گیا وہ 15 روز کے اندر ہر حالت میں خود کو شمار کروانے کی کوشش کریں۔

کراچی میں فاروق ستار، مصطفیٰ کمال و دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں ایک ایک فرد کو گننا ریاست کی اہم ترین ذمہ داریوں میں شامل ہے، گزشتہ 50 برسوں کے دوران سندھ کی شہری آبادی کے ساتھ مردم شماری کے نام پر ناانصافی ہوتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سندھ کی شہری آبادی کو جان بوجھ کر کم دکھایا جاتا ہے، ہمیں بار بار التجا اور اپیلیں کرنی پڑتی ہیں کہ ہمیں کم از کم صحیح طرح گنا جائے، آج تک ہمارا مطالبہ یہی ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارے اندیشے اور خدشات اس بار پھر درست ثابت ہوئے، تازہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو 2017 کی مردم شماری سے بھی کم کردیا گیا، سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو خاص منصوبہ بندی کے تحت کم دکھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس روز مردم شماری ختم ہونا تھی اس روز 98 فیصد مردم شماری مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا تھا اور کراچی کی آبادی ایک کروڑ 43 لاکھ بتائی گئی تھی، ہمارے مطالبے پر تاریخ آگے بڑھائی گئی جس کے بعد مزید 30 لاکھ لوگوں کو شمار کیا گیا، یعنی ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کی تاریخ میں مزید 15 روز کی توسیع کردی گئی ہے، ہماری شہریوں سے اپیل ہے کہ جن لوگوں کو خدشہ ہے کہ انہیں شمار نہیں کیا گیا وہ 15 روز کے اندر ہر حالت میں خود کو شمار کروانے کی کوشش کریں، اسے اہم قومی فریضہ سمجھیں، یہ ہماری زندگی اور موت کو معاملہ ہے۔

ایم کیو ایم کنوینر نے کہا کہ میں اس بات کا اعتراف کروں گا کہ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ ارباب اختیار ہماری شکایتیں سن رہے ہیں، ہم نے اپنا مقدمہ ان کے سامنے رکھا اور اپنی بات منوانے میں کامیاب رہے، مردم شماری کرنے والے اداروں نے اپنی غلطیوں کو قبول کیا ہے لیکن اس کا تدارک نہیں ہو رہا۔

اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ایم کیو ایم کا ایجنڈا صرف اور صرف مردم شماری پر مرکوز ہے، کتنی عجیب بات ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو شمار کروانے کے لیے پورے ملک کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جب یہ شکایتیں وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں تو انہوں نے یقین نہیں کیا لیکن جب انہوں نے خود تصدیق کی تو ہمارے مؤقف کا اعتراف کیا، وزیراعظم نے ہمارا شکریہ ادا کیا کہ ایم کیو ایم کی کاوشوں کی بدولت ہمیں اور جگہوں کا بھی پتا چلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر کی دیگر جماعتوں نے اس سلسلے میں ہماری کوئی معاونت نہیں کی، وہ اس انتظار میں ہیں کہ اس شہر کے لوگوں کو کم شمار کیا جائے جبکہ ہم نے پہلے دن سے اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کی۔

فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں موجود 32 ہزار عمارتوں کے رہائشیوں کو صحیح طرح نہیں شمار کیا گیا، 4 ہزار کچی آبادیوں کو بھی صحیح طرح شمار نہیں کیا گیا، ہماری میڈیا سے اپیل ہے کہ یہ سارا ریکارڈ نکلوا کر اچھی طرح چیک کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ اس آبادی کو جان بوجھ کر شمار نہیں کیا گیا، آپ اس میں ہماری معاونت کریں اور ہمارا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں پہلے دن سے ہمارا ساتھ دیتیں تو انہیں اب یہ سب ڈرامہ نہ کرنا پڑتا۔

صدر عارف علوی نے قومی احتساب ترمیمی بل 2023 پارلیمان کو واپس بھجوا دیا

سنہری دور کی یادوں کو تازہ کرنے کیلئے ’پی ٹی وی فلکس‘ کا آغاز

امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیاسی بحران کی بازگشت