پاکستان

حکومت، پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے امکانات ’انتہائی کم‘

پی ٹی آئی 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی خواہاں ہے اور حکومت اس مطالبے کو پورا کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آرہی۔
|

ایسا لگتا ہے کہ منگل کا دن پاکستان تحریک انصاف اور حکومتی مذاکرات کاروں کے لیے ایک مشکل دن ہو گا کیوں کہ پی ٹی آئی 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی خواہاں ہیں اور حکومت اس مطالبے کو پورا کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آرہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان اس ہفتے کے دوران ہونے والے رابطے کو پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے گھر پر رات گئے چھاپوں سے جھٹکا لگا۔

تاہم دونوں بڑی جماعتوں کے اپنے اپنے مؤقف سے ہٹنے سے انکار کرنے کے بعد مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے امکانات ’بہت معمولی‘ نظر آتے ہیں۔

ہفتہ کو پارٹی کارکنوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی 14 مئی سے پہلے قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد ہی الیکشن کی تاریخ پر بات کرنے کے لیے تیار ہو گی۔

تاہم ماڈل ٹاؤن میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت نے فیصلہ کیا کہ وہ ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

اجلاس میں اپوزیشن جماعت کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ تعطل کا شکار قرضہ پیکیج کی بحالی کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سے مذاکرات پر غور کیا گیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پارٹی رہنماؤں کو اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کی صورتحال پر اپ ڈیٹ کیا، جس میں نواز شریف نے بھی شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مخلوط حکومت بروقت انتخابات کے اپنے مطالبے پر قائم رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر حتمی فیصلے کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں خصوصاً جے یو آئی (ف) کو آن بورڈ لیا جائے گا۔

ذرائع کا خیال ہے کہ حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابات کے حوالے سے معاہدہ ہونے کی صورت میں اگرچہ اس کے ’امکانات بہت کم ہیں‘، پارٹی کے قائد نواز شریف مولانا کو فضل ارحمٰن کو راضی کرنے کوشش کریں گے۔

اسحٰق ڈار نے اجلاس میں معاشی چیلنجز اور آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے ، یہ کہتے ہوئے کہ پارٹی عوام کو ریلیف دینے کے بعد الیکشن میں جائے گی اسحٰق ڈار سے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوششیں تیز کریں’۔

ادھر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے مطابق پی ٹی آئی نے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم اور آئین کی روشنی میں انتخابات کے معاملے پر حکومت سے مذاکرات جاری رہیں گے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ حتمی ایجنڈے پر منگل کو بحث کی جائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مخلوط حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پر منقسم ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پی ٹی آئی سے مذاکرات کر رہی ہے جب کہ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف مذاکرات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت جاری بات چیت کو آگے بڑھانا چاہتی ہے تو اسے اپنی صفوں میں موجود رہنماؤں کو قائل کرنا چاہیے اور آگے بڑھنے کے لیے ایک سازگار ماحول بنانا چاہیے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر چھاپے نے مذاکرات کے لیے ماحول کو تباہ کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو مذاکرات کے پہلے اور دوسرے دور کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور پارٹی چیئرمین بات چیت کی تمام تفصیلات سے باخبر ہیں۔

سوڈان سے انخلا کے بعد مزید 97 پاکستانی بحفاظت وطن واپس پہنچ گئے

دوسرے ون ڈے میں فخر کے 180رنز، نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان 7 وکٹوں سے کامیاب

افغانستان: خواتین کا احتجاج، غیر ملکی حکومتوں سے طالبان کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ