لاہور: پرویز الہیٰ کی گرفتاری کیلئے پولیس کا رات گئے رہائش گاہ پر چھاپہ، 12 افراد گرفتار
لاہور میں اینٹی کرپشن اور پولیس حکام نے صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر رات گئے چھاپہ مارا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی چھاپہ مار ٹیم نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گلبرگ میں واقع رہائش گاہ کا مین گیٹ بکتر بند گاڑی سے توڑ ڈالا اور گھر میں موجود 12 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں زیادہ تر ان کے ملازمین تھے، علاوہ ازیں خواتین پولیس اہلکاروں نے کچھ خواتین کو بھی حراست میں لے لیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں موجود ملازمین پر لاٹھی چارج کیا۔
پولیس اہلکاروں نے گھر کی اچھی طرح تلاشی لی لیکن پرویز الہٰی کو نہ ڈھونڈ سکے، انہوں نے صدر مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت حسین کی ملحقہ رہائش گاہ میں بھی زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ان کے بیٹوں کی جانب سے پولیس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس کی کارروائی لگ بھگ رات 2 بجے تک جاری رہی تاہم پرویز الہٰی کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی جو مبینہ طور پر گھر میں موجود نہیں تھے۔
اس حوالے سے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ ان کی گوجرانوالہ کی ٹیم پرویز الہٰی کے گھر انہیں کرپشن کیس میں گرفتار کرنے پہنچی تھی۔
پرویز الہٰی کی قانونی ٹیم کا مؤقف ہے کہ عدالت سے پرویز الہٰی کی ضمانت قبل از گرفتاری 6 مئی تک لی جاچکی ہے، جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم کا اصرار تھا کہ پرویز الہٰی کی گرفتاری ایک نئے کیس میں درکار ہے اور وہ پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیے بغیر نہیں جائیں گے۔
پرویز الہٰی کے وکلا نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حکام کو ان کی ضمانت کے بارے میں یقین دہانی کرائی اور ان کی ایک عدالتی عہدیدار سے فون پر بات بھی کروائی لیکن اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔
پرویز الہٰی کے بیٹے اور سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے گزشتہ شب اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’پنجاب پولیس اس وقت میرے والد کو ایک کیس میں گرفتار کرنے کے لیے ہماری رہائش گاہ پہنچی ہوئی ہے جس کے لیے انہیں آج ضمانت مل چکی ہے، ان کی ضمانت کی خبر تمام میڈیا چینلز پر نشر ہوئی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بالکل درست کہتے ہیں، پاکستان میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے‘۔
پی ٹی آئی نے بھی پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپے کی شدید مذمت کی اور اسے انتخابات کے حوالے سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’گھر میں موجود خواتین اور اہلخانہ کے عزت و احترام سے مکمل بےنیاز ہوکر پرویزالہٰی کےگھرپر مارےگئے غیرقانونی چھاپےکی شدید مذمت کرتاہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی نگاہوں کے سامنے پاکستان میں جمہوریت کو ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ رہے ہیں، آئین، عدالتی احکامات یا عوام کے بنیادی حقوق کا کچھ بھی احترام باقی نہیں‘۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایک طرف مذاکرات دوسری طرف گرفتاریاں؟ چوہدری پرویز الہٰی کے گھر چھاپے سے ثابت ہوتا ہے کہ اسحٰق ڈار، سعد رفیق اور اعظم تارڑ کی اپنی حکومت میں کوئی حیثیت نہیں، اس چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔
سابق اسپیکر پبنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر پولیس کا دھاوا ریاستی دہشت گردی ہے، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو بری طرح پامال کیا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ چھاپہ منصوبہ بندی کے تحت مارا گیا، جھوٹے مقدمات بنا کر عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’رات کی تاریکی میں آپریشن ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے، نگران حکومت غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات سے باز رہے۔