دنیا

برطانیہ: بورس جانسن کو قرض دلانے پر قواعد کی خلاف ورزی پر بی بی سی چیئرمین مستعفی

بی بی سی چیئرمین رچرڈ شارپ کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی پبلک براڈکاسٹر کی سیاسی جانچ پڑتال میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے چیئرمین رچرڈ شارپ نے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے قرض کے انتظامات میں قواعد کی خلاف ورزی میں ملوث پائے جانے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق رچررڈ شارپ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جہاں ان کے خلاف ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے بورس جانسن کے لیے 10 لاکھ ڈالر کا قرض حاصل کرنے میں مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ کا انکشاف نہ کرکے عوامی تقرر کے قواعد کی خلاف ورزی کی۔

رچرڈ شارپ کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی پبلک براڈکاسٹر کی سیاسی جانچ پڑتال میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ 2021 میں بی بی سی کے چیئرمین نامزد ہونے والے سابق بینکر رچرڈ شارپ رواں برس فروری سے دباؤ کا شکار تھے جہاں قانون سازوں کی کمیٹی نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم بورس جانسن کو قرض فراہم کرانے کی سہولت میں اپنے کردار کو واضح کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

سابق چیئرمین رچرڈ شارپ نے کہا کہ ادارے کی قیادت کے لیے حکومت کو نئے چیئرمین کی تلاش کا وقت دیتے ہوئے انہوں نے جون کے اختتام تک کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

عوامی تقرریوں کے نگراں ادارے (کمشنر فار پبلک اپائنٹمنٹس) کے ذریعے شروع کی گئی تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ حکومت نے 2021 میں بی بی سی کی سربراہی کے لیے رچرڈ شارپ کو کس طرح نامزد کیا تھا۔

تحقیقات میں خاص طور پر اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ آیا چیئرمین نامزد ہونے سے قبل رچرڈ شارپ نے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کو 10 لاکھ ڈالرز کا قرض دلانے کی سہولت فراہم کرنے میں اپنے کردار کی تفصیلات کو مکمل طور پر ظاہر کیا یا نہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رچرڈ شارپ نے عوامی تقرریوں کے حکومتی ضابطے کی خلاف ورزی کی تھی، تاہم اس خلاف ورزی سے ضروری نہیں کہ ان کے تقرر کو کالعدم قرار دیا جائے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رچرڈ شارپ نے نومبر 2020 میں چیئرمین کے لیے درخواست دینے سے قبل اس وقت کے وزیراعظم بورس جانسن کو بتایا تھا کہ وہ بی بی سی بورڈ کے چیئر کے لیے درخواست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رچرڈ شارپ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایسی خلاف ورزی نادانستہ طور پر ہوئی جان بوجھ کر نہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی چار سالہ مدت تک عہدے پر رہنا ادارے کے اچھے کام میں خلل پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ بی بی سی کے مفادات کو ترجیح دینا درست ہوگا، لہٰذا (آج) صبح میں نے بی بی سی چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔‘

ادھر حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کی ثقافتی ترجمان نے کہا کہ اس خلاف ورزی نے بی بی سی کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور کنزرویٹو پارٹی کی بدعنوانی کے نتیجے میں بی بی سی کی آزادی سنجیدگی سے مجروح ہوئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم کے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں قائم آفس سے رچرڈ شارپ کو چیئرمین کے عہدے کے لیے مضبوط امیدار کے طور پر تجویز کیا گیا تھا جہاں 23 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

تاہم رچرڈ شارپ کا کہنا تھا کہ وہ قرض دینے، ضمانت یا کسی مالی اعانت کا بندوبست کرنے میں ملوث نہیں اور یہ کہ انہوں نے 2020 کے آخر میں کینیڈا کے تاجر سیم بلیتھ کو ایک سرکاری اہلکار سے متعارف کرانے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔

انکوائری کا آغاز کرنے والے افسر اینڈریو ہیپن اسٹال نے کہا کہ وہ اس بات کو ریکارڈ پر لانے میں خوش ہیں کہ انہوں نے بورس جانسن کے نجی مالیاتی معاملات میں رچرڈ شارپ کے کسی کردار کا ثبوت نہیں پایا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مارچ 2023 میں انگلینڈ فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان گیری لائنکر کو متنازع بیان کے سبب برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) پر پروگرام کی میزبانی سے ہٹائے جانے پر متعدد اینکرز نے میزبانی سے انکار کردیا تھا جس سے ادارے کی اسپورٹس کوریج متاثر ہوگئی تھی۔

شادی سے پہلے شوہر کو ’اَدَا‘ کہتی تھی، غزل صدیقی

تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات وقت کا ضیاع ہے، خواجہ آصف

’پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور ارکان اس بات پر کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں‘