شادی سے پہلے شوہر کو ’اَدَا‘ کہتی تھی، غزل صدیقی
ماضی کی مقبول اداکارہ غزل صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ شادی سے پہلے وہ شوہر کو ’اَدَا‘ یعنی بھائی کہا کرتی تھیں لیکن ان سے پہلی تفصیلی مگر مختصر گفتگو میں ہی ان کا خیال تبدیل ہوگیا۔
غزل صدیقی نے 1990 کے بعد اداکاری کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے اردو ڈراموں سے قبل سندھی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
غزل صدیقی نے اداکاری کے علاوہ میزبانی اور وائس اوور آرٹسٹ کے طور پر بھی کام کیا جب کہ انہوں نے تھیٹرز پلے میں بھی اپنے جوہر دکھائے۔
انہوں نے 2000 سے قبل متعدد اردو اور سندھی ڈراموں میں شاندار کردار ادا کیے، انہیں سب سے زیادہ شہرت ’ماروی‘ نامی ڈرامے سے ملی۔
سال 2002 کے بعد انہوں نے ٹی وی چینلز پر مارننگ شوز اور ٹاک شوز بھی کیے اور اسی دوران انہوں نے شادی کرلی اور بعد ازاں کینیڈا منتقل ہوگئی تھیں۔
غزل صدیقی ایک سال قبل کینیڈا سے واپس وطن پہنچی تھیں اور حال ہی میں انہیں ’چاند تارا‘ ڈرامے میں بھی دیکھا گیا۔
’چاند تارا‘ کی مقبولیت کے بعد حال ہی میں انہوں نے ’فوشیا میگزین‘ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے پہلی بار اپنی ازدواجی زندگی پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ کس طرح انہوں نے شادی کی اور شادی کے بعد کیوں شوبز سے دوری اختیار کی؟
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد شوہر انہیں بار بار کیریئر بنانے اور اداکاری کرنے کا کہتے رہے لیکن ان کا اپنا دل شوبز سے بھر گیا تھا۔
غزل صدیقی کے مطابق انہیں اپنے شوہر کی سب سے اچھی بات یہ لگی کہ وہ نہ صرف ان کی بلکہ تمام خواتین کی بے حد عزت کرتے تھے، کیوں کہ وہ بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کرکے وطن لوٹے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر ان کی سہیلی کے بھائی ہیں اور شادی سے قبل ان کے درمیان بہت زیادہ تعلقات نہیں تھے بلکہ ان کی اچانک ملاقات ہوئی تھی۔
غزل صدیقی کے مطابق ان کی اور ان کے شوہر کی ملاقات ایک سالگرہ پارٹی پر ہوئی تھی، جہاں انہوں نے دوست کی فرمائش پر گانا گایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے گانا شروع کیا تو ان کے ہونے والے شوہر ان کے سامنے آکر بیٹھ گئے، کیوں کہ انہیں ان سے زیادہ گلوکاری کا شوق تھا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب ان کے ہونے والے شوہر ان کے سامنے آکر بیٹھ گئے تو وہ پریشان ہوگئیں اور دل ہی دل میں کہنے لگیں کہ نہ جانے کیوں ’اَدَا‘ یعنی بھائی ان کے سامنے آکر بیٹھ گئے۔
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ شادی سے قبل وہ شوہر کو اپنی مادری زبان سندھی میں’اَدَا’ یعنی بھائی کہ کر بلاتی تھیں، ساتھ ہی بتایا کہ وہ تمام مرد حضرات کو ’اَدَا‘ کہتی تھیں۔
غزل صدیقی نے اعتراف کیا کہ لیکن پہلی ہی ملاقات میں ہونے والے شوہر سے متعلق ان کے خیالات تبدیل ہوگئے اور انہیں ان کی شخصیت پسند آگئی اور پھر جلد ہی ان کی شادی ہوگئی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کے کچھ عرصے بعد ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی اور پھر بیٹے کی بہتر پرورش اور تعلیم کے لیے وہ شوہر سمیت کینیڈا منتقل ہوگئیں، جہاں سے وہ ایک سال قبل ہی واپس آئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش سندھی خاندان میں کراچی میں ہی ہوئی، ان کا خاندان 400 سال سے یہی رہائش پذیر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا خاندان بہت بڑا تھا، ان کے متعدد بہن بھائی تھے جب کہ انہیں اداکاری کا اتنا زیادہ شوق نہیں تھا لیکن نہ جانے کیسے وہ اداکارہ بن گئیں اور یہ کہ انہیں کبھی شہرت پانے یا مشہور ہونے کا بھی شوق نہیں تھا۔
غزل صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ماروی‘ ڈرامے میں دیہاتی لڑکی کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ دیہاتی ہیں لیکن درحقیقت انہوں نے کبھی گاؤں کی زندگی گزاری ہی نہیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ بہت سارے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ سندھی ڈراموں میں اداکاری کرنے والے لوگ دیہاتی ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا۔
غزل صدیقی نے بتایا کہ کینیڈا جانے کے بعد انہوں نے نرسری کلاس کے بچوں کو پڑھانے کی نوکری کی اور انہیں استانی بننے میں بہت مزہ آیا اور انہوں نے وہاں بہت کچھ سیکھا۔