دنیا

سوڈان: مسلح افواج کے درمیان خون ریز جھڑپیں، دارالحکومت فائرنگ، دھماکوں سے گونج اٹھا

جھڑپوں کے باعث بنیادی نظام زندگی مفلوج، خوراک فراہمی میں کمی اور جیل سے سابق آمر کے اتحادی رہنماؤں سمیت کئی قیدی فرار ہوگئے۔

مسلح افواج کے درمیان خون ریز جھڑپوں سے متاثرہ ملک سوڈان کی صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے جہاں دارالحکومت کے مغربی مضافات آج بھی فائرنگ اور دھماکوں سے گونج اٹھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے گزشتہ کئی روز سے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے2 جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

آج ہونے والی جھڑپوں نے بنیادی نظام زندگی کو مفلوج، خوراک کی رسد میں کمی اور جیل کے کھلنے کے دوران جنگ بندی ختم ہوگئی اور اس میں قید سابق آمر کے اتحادی رہنما رہا ہوگئے۔

فوج اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان تنازعات میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے جب کہ فوج نے کہا کہ سابق صدر عمر البشیر کو 15 اپریل کو لڑائی شروع ہونے سے قبل ہی ایک فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ عمر البشیر کو ان کی حکومت کے کم از کم 5 سابق ممبران کے ساتھ جیل سے منتقل کیا گیا تھا جن میں عبدالرحیم محمد حسین بھی شامل تھے جو سابق صدر کے ساتھ دارفر ریجن میں ایک تنازع کے دوران مظالم ڈھانے اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔

عمر البشیر کے ٹھکانے کے حوالے سوالات اس وقت سامنے آئے تھے جب ان کی حکومت کے ایک سابق وزیر علی ہارون نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ خرطوم کی کوبیر جیل سے دوسرے سابق عہدیداروں کے ساتھ نکل چکے ہیں، علی ہارون بھی عالمی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم کے درجنوں الزامات میں مطلوب ہیں۔

ہزاروں سزا یافتہ مجرموں کو جن میں سے کچھ کو موت کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں عمر البشیر کی چار سال قبل گرائی گئی حکومت کے اعلیٰ اور نچلے درجے کے حکام کے ساتھ اس وسیع و عریض جیل میں رکھا گیا تھا۔

سوڈانی حکام اور آر ایس ایف نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے، پولیس کا کہنا ہے کہ پیرا ملٹری فورس کے بندوق بردار اہلکاروں نے ہفتے کے آخر میں پانچ جیلوں میں گھس کر کئی محافظوں کو ہلاک کیا اور دروازے کھول دیے۔

آر ایس ایف نے علی ہارون اور دیگر کے جیل سے باہر جانے دینے کا الزام حکام پر لگایا، سزا یافتہ مجرموں کی رہائی نے خرطوم میں لاقانونیت کے بڑھتے احساس میں مزید اضافہ کیا جہاں شہریوں نے بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور عدم تحفظ کیو رپورٹ کیا۔

لڑائی کے باعث سول حکمرانی کو پٹری پر لانے کے لیے عالمی حمایت یافتہ منصوبے کی قیادت کرنے والے سیاسی گروپ سوڈان فورسز آف فریڈم اینڈ چینج نے کہا کہ معزول حکومت کی طرف سے بھڑکائی گئی جنگ ملک کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔

عمر البشیر 1989 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور 2019 میں ہونے والی عوامی بغاوت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، دو سال بعد آر ایس ایف کی حمایت سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج نے بغاوت کر کے اقتدار سنبھال لیا۔

فوج اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان موجودہ تنازع اس بات پر اختلافات کے باعث شروع ہوا کہ پلان کے مطابق سول حکمرانی کی بحالی کے تحت آر ایس ایفکو فوج میں کتنی جلدی ضم کیا جائے۔

دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت نے عمر البشیر اور علی ہارون پر 2003 اور 2004 میں دارفر میں شہریوں پر حملہ کرنے کے لیے ملیشیاز کو منظم کرنے کا الزام لگایا ہے، آئی سی سی نے عمر البشیر، علی ہارون اور حسین کی جیل سے منتقلی پر رد عمل دینے سے انکار کر دیا۔

تازہ جھڑپیں خرطوم کے جڑواں شہروں میں سے ایک اومدرمان میں ہوئیں جہاں فوج سوڈان کے دوسرے علاقوں سے لائی گئی آر ایس ایف نفری کے خلاف لڑ رہی تھی ۔

ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ منگل کے روز اومدرمان میں الرومی میڈیکل سینٹر پر پراجیکٹائل ٹکرایا اور پھٹ گیا جس سے 13 افراد زخمی ہو گئے۔

فوج نے آر ایس ایف پر تین دن کی جنگ بندی کا استعمال کرتے ہوئے نفری اور ہتھیاروں سے خود کو طاقت دینے کا الزام لگایا، یہ جنگ بندی جمعرات کی شام کو ختم ہونے تھی۔

جنگ بندی کی بدولت خرطوم کے وسط میں آر ایس ایف اور فوج کے درمیان جاری لڑائی میں کمی آئی۔

لڑائی نے رہائشی علاقوں کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے، فضائی حملوں اور گولہ بارود سے کم از کم 459 افراد ہلاک، 4 ہزار سے زائد زخمی، ہسپتال تباہ ہوگئے جب کہ ملک کی ایک تہائی آبادی انسانی امداد پر انحصار کرتی ہے۔

میسور کی ساڑھیوں کی رعایتی فروخت پر خواتین لڑ پڑیں

پاکستان، نیوزی لینڈ ورلڈ کپ سے قبل اہم ون ڈے سیریز کیلئے تیار

’صلاح الدین ایوبی‘ اس سال ترکیہ، اگلے سال پاکستان میں ریلیز ہوگا، ہمایوں سعید