بھارت: سکھ رہنما امرت پال سنگھ آسام جیل منتقل
علیحدگی تحریک چلانے والے سکھ رہنما امرت پال سنگھ کو آسام کی ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کر دیا گیا، جنہیں اتوار کو ایک مہینے سے بھی زائد عرصے تک تلاش کے بعد پنجاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی اخبار دی ہندو نے حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ حکومت پنجاب نے مرکز کی درخواست پر امرت پال سنگھ کو آسام جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پنجاب سے 2 ہزار 600 کلومیٹر دور ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر امرت پال سنگھ کو پنجاب یا ہریانہ کی کسی جیل میں رکھا جاتا ہے تو کسی قسم کے جیل توڑنے یا احتجاج سے بچنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 23 اپریل کو بھارتی پنجاب کی پولیس کے سینئر عہدیدار سکھ نے بتایا تھا کہ امرت پال سنگھ کو مخصوص خفیہ اطلاع کی بنیاد پر پنجاب کے ضلع موگا میں گاؤں روڈے سے گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی پولیس کی جانب سے ’وارث پنجاب دے‘ نامی تنظیم کے سربراہ 30 سالہ امرت پال سنگھ کو خود ساختہ مبلغ بننے اور اپنے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ پولیس اسٹیشن پر آتشیں اسلحے کے ساتھ دھاوا بولتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اقدام قتل، قانون کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے اور تفرقہ ڈالا دیا ہے اور کہا تھا کہ یہ اقدامات مارچ کے وسط سے جاری تھے۔
بھارتی ریاست پنجاب میں امرت پال سنگھ جیسے نوجوان نے سکھ کی اکثریت کی حامل ریاست میں آزاد ریاست کے مطالبے کو دوبارہ زندہ کردیا تھا، تاہم خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ پنجاب میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی ہوگی جہاں 1980 کی دہائی اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں علیحدگی پسند تحریک کے دوران ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔