پاکستان

پنجاب الیکشن: ٹکٹ نہ ملنے کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کا عمران خان پر اعتماد کا اظہار

چیئرمین عمران خان نے ہم سب کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا، خان صاحب کا فیصلہ دل وجان سے قبول ہے، شہباز گِل

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں فواد چوہدری، حماد اظہر اور شہباز گل نے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کے باوجود چیئرمین عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا اور پی ٹی آئی نے انتخابات کے لیے اس ہفتے کے اوائل میں 297 امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دی تھی، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی ٹکٹ دینے کے حوالے سے میرٹ کو برقرار رکھنے کے لیے تمام پارٹی امیدواروں سے ذاتی طور پر انٹرویو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

عمران خان نے پہلے کہا تھا کہ 2018 میں جس ٹیم کو سونپی گئی تھی وہ فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برت رہی تھی، اس لیے سابق وزیراعظم نے 6 سے 18 اپریل تک نامزد امیدواروں کے انتخاب کے لیے تمام امیدواروں کے ساتھ دوبدو انٹرویوز کیے۔

پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پر جاری امیدواروں کی فہرست کے مطابق راجا بشارت، چوہدری پرویز الٰہی، عمر ڈار، ڈاکٹر یاسمین راشد، ہاشم ڈوگر، زین قریشی اور عثمان بزدار کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔

تاہم جہاں چند اہم رہنماؤں کو صوبائی الیکشن کے لیے ٹکٹ دیے گئے ہیں، وہیں پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کے ناموں پر پنجاب میں الیکشن ٹکٹ کے لیے غور نہیں کیا گیا۔

پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر توانائی اظہر نے کہا کہ چند روز پہلے مجھے خان صاحب نے کہا تھا کہ میں نے بہت سوچا ہے اور اس وقت پاکستان کا اب سے بڑا چیلنج معاشی محاذ پر ہے لہٰذا تمہاری ضرورت مجھے وفاق میں ہے اور اگلے دن میں نے تمام صوبائی حلقوں سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے دن میں نے تمام صوبائی حلقوں سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔

اس حوالے سے شہباز گِل نے کہا کہ فواد چوہدری، حماد اظہر، کچھ اور سینیئر ممبران اور میں نے صوبائی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کروائے لیکن چیئرمین عمران خان نے ہم سب کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا فیصلہ دل وجان سے قبول ہے، نہ ٹکٹ کے لیے خان کے ساتھ ہوں اور نہ عہدے کے لیے، یہ نظریے کا ساتھ ہے۔

دریں اثنا، سینئر رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض نظر آئے۔

جمعرات کی شب اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں کاشف عباسی سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جب پارٹی ٹکٹ نہیں دیا گیا تو مجھے اور چند دیگر سینئر رہنماؤں کو اچھا نہیں لگا۔

انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے، اچھا تو نہیں لگا، ملتنا تو چاہیے تھا خان صاحب کہتے ہیں نہیں ملا، تو نہیں ملا۔

کاشف عباسی نے مزید سوال کیا کہ کیا پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ بزدار کو ٹکٹ دیا گیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ بزدار صاحب کو ملا ہے، پرویز الٰہی نے بھی حاصل کر لیا ہے، شہباز گل کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بزدار دوبارہ وزیراعلیٰ بن سکتے ہیں تو فواد نے کہا کہ میرے خیال میں وہ سابق وزیراعلیٰ ہیں تو کیوں نہیں؟۔

سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ ایسے فیصلے صرف پی ٹی آئی کے سربراہ کا اختیار ہیں، میں یہ ٹی وی پر نہیں کہہ سکتا اور میں اسے ویسے بھی نہیں کہہ سکتا، خان صاحب بہتر جانتے ہیں۔’’

جب ان سے سوال کیا گیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزارت اعلیٰ کے امیدواروں کا ابھی تک فیصلہ کیوں نہیں ہوا، تو فواد چوہدری نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کے تنخواہ کے گریڈ سے اوپر ہے، یہ کام عمران خان کی سطح پر کیا گیا ہے، ایسی چیزوں کا فیصلہ صرف وہی کرتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ وزیراعلیٰ پنجاب بننا چاہتے ہیں تو فواد نے کہا کہ جب کوئی صوبائی چیف ایگزیکٹو بن جاتا ہے تو لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے حقیقی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور حماد اظہر کی بھی وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش ہے، ظاہر ہے کہ شاہ محمود وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے، یہاں تک کہ حماد اظہر بھی یقیناً، کیوں نہیں۔