پاکستان

اگر انتخابات الگ الگ کروانے کا فیصلہ آیا تو سندھ قبول نہیں کرے گا، پی پی پی

ملک میں دو انتخابات کے نتائج کی ذمہ داری صرف عدلیہ پر ہوگی اور سندھ اس طرح کے فیصلے کی مزاحمت کرے گا، صدر پی پی پی سندھ نثار کھوڑو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کروانے کے علاوہ کوئی اور فیصلہ آیا تو سندھ قبول نہیں کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتےہوئے نثار احمد کھوڑو کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں دو انتخابات ہوئے تو اس کے نتائج کی ذمہ دار براہ راست عدلیہ ہوگی اور سندھ اس طرح کے فیصلے کی مزاحمت کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ یہ معاملہ حل کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل کیوں نہیں دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے ٹکراؤ کے باعث عوام ’کنفیوز‘ ہوگئے ہیں، جیسا کہ عدالت عظمیٰ اس وقت از خود نوٹس اور عام انتخابات کے معاملے پر تقسیم ہے۔

صدر پی پی پی سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اب تک مسئلے کی حل نہیں بتایا کہ آیا پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل قانونی تھی یا نہیں، انہوں نے الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 69 کا حوالہ دیا اور مطالبہ کیا کہ انتخابات ایک ہی دن منعقد ہونے چاہیے۔

انہوں نے سوال کیا کہ سندھ کیوں قبل از وقت انتخابات کی طرف جائے اور کہا کہ الگ الگ دو انتخابات کے انعقاد پر ’بڑا سوالیہ نشان‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی اپنے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے گی، جب چیف جسٹس نے بلاول بھٹو زرداری کے مذاکرات کے اقدام کی تو پھر انہوں عمران خان کی جانب سے مذاکرات سے گریز پر ان کی مذمت کیوں نہیں کی۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ کیوں ایک یک طرفہ فیصلہ پارلیمنٹ کی مجموعی دانش پر مسلط کیا جا رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کو کیوں مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اتفاق رائے کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خبیرپختونخوا اسمبلیاں بغیر کسی معقول وجہ کے تحلیل کردی گئی تھیں اور پرویز الہٰی نے ریکارڈ پر کہا تھا کہ اسمبلی کی تحلیل کے عمل میں تمام متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

پی پی پی کے سابق ضلعی صدر عبدالفتح بھٹو اور لاڑکانہ شہر کے سیکریٹری جنرل خیر محمد اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے پر بھی سوالیہ نشان ہے کہ پنجاب اور خیبرپختوںخوا اسمبلیوں کی تحلیل درست تھی اور 14 مئی کو انتخابات کی تاریخ کہاں سے آئی اور کیا یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مسئلے کا واحد ایک ہی دن انتخابات ہیں، اس وقت ملک کو مشکل صورت حال درپیش ہے، جس کا اس سے قبل کبھی سامنا نہیں ہوا کہ جب سیاسی نظام کو اس طرح مشکل میں ڈال دیا گیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کر رہی ہے، جو نہیں ہونی چاہیے۔

پریس کانفرنس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ چیف جسٹس جس طرح کابینہ کا مطلب وزیراعظم نہیں ہے اسی ہے سپریم کورٹ نہیں ہیں تو انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام آئین کی بنیاد پر فیصلہ دینا ہے اور سیاسی نظام کو نقصان پہنچانا اس کا کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ایک منقسم فیصلے کے تحت پھانسی پر چڑھایا گیا تھا، جسٹس نسیم حسن شاہ اور انوار الحق نے بعد میں اعتراف کیا تھا کہ وہ دباؤ میں تھے۔

نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ ملک کی تاریخ ہے کہ عدالت عظمیٰ نے 4 مارشل لا قوانین کو تقویت دی اور یہاں تک کہ فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی جس کے لیے ان سے کہا نہیں گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ

14مئی کو الیکشن نہ ہونے کا یقین، مسلم لیگ (ن) نے امیدواروں کوپارٹی ٹکٹ نہیں دیا

جھوٹی خبر پھیلانے پر ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن کی بیٹی عدالت پہنچ گئی