پاکستان

مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کراچی کی فرم کے دنیا بھر میں چرچے

کوڈ رائٹرز نے مقامی جامعات سے تعلیم حاصل کی تاہم وہ دنیا کے بہترین یونیورسٹی گریجویٹس کو شکست دینے میں کامیاب رہے ۔

کراچی کے متوسط علاقے سے تعلق رکھنے والے کوڈ رائٹرز نے ثابت کردیا کہ مصنوعی دنیا کی اہم تخلیقات صرف سلیکون ویلی سے ہی وابستہ نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کوڈ رائٹرز کراچی کے علاقے گلستان جوہر جیسے متوسط علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کوڈ رائٹرز نے مقامی جامعات سے تعلیم حاصل کی تاہم وہ دنیا کے بہترین یونیورسٹی گریجویٹس (آئیوی لیگ) کو شکست دینے میں کامیاب رہے ۔

اے آئی اے وی ایک پرسنلائزیشن انجن ہے جسے ٹیکنالوجی کنسلٹنگ فرم الفاوینچر نے تخلیق کیا ہے، جس نے رواں ماہ کے اوائل میں لانچ ہونے کے بعد ہی نیا انقلاب برپا کردیا ہے۔

اس ٹول میں چیٹ جی پی ٹی (لارج لینگویج ماڈل) کے اوپر ایک ’کانٹیکسٹ لائئر‘ کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ صارفین کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی بنیاد پر ریپس، بایئو اور ڈیٹنگ پروفائلز بنانے میں مدد مل سکے۔

اس ٹول کے بانی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے تین دنوں کے دوران 194 ممالک میں 2 لاکھ سے زائد صارفین نے سائن اَپ کیا جس کے بعد یہ ٹول تیز ترین مصنوعی ذہانت کی مصنوعات میں سے ایک بن گیا ہے۔

جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس، چیٹ جی پی ٹی اور گوگل این ایل پی پر مبنی ہے جس میں اعلیٰ کمپیوٹیشنل وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔

اے آئی اے وی متعلقہ ڈیٹا کو شناخت کرنے کے بعد اس کی قابلیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کو منتقل کرتا ہے۔

کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ چیٹ جی پی ٹی کو سب کچھ معلوم ہے تاہم الفا وینچر کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر سعد مغل کا کہنا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے۔

مثال کے طور پر آپ کی ٹوئٹر ٹائم لائن پر صرف سیاسی پوسٹ موجود ہیں، تاہم اگر آپ چیٹ جی پی ٹی سے پوچھیں گے کہ وہ آپ کے ذاتی سیاسی مؤقف پر ایک نوٹ لکھیں تو ایسا نہیں ہوگا کیونکہ چیٹ جی پی ٹی عوامی ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔

مصنوعی ذہانت کے طرز کردہ اس طرح کے سوالوں کے جواب کے لیے آپ کو کانٹیکسٹ لائئرکی ضرورت ہوگی۔

کانٹیکسٹ لئیر مصنوعی ذہانت کا ایک ایسا انجن کوڈ ہے جسے الفاوینچر کے سی ای او سعد مغل اور حماد خان نے لکھا ہے۔

اس ٹول پر آپ کو اپنا ٹوئٹر ہینڈل ’ٹوئٹر کی طرح دکھنے والے بوٹ‘ پر پیسٹ کرنا ہوگا، پھر اے آئی انجن آپ کے تمام ٹوئٹس کو اسکین کرے گا، اس عمل کے لیے کچھ سیکنڈز کا انتظار کرنا ہوگا۔

اس ٹول کا کانٹیکسٹ لئیر آپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ٹائم لائن کو فلٹر کرے گا اور مخصوص ٹوئٹس کو شناخت کرکے اسے چیت جی پی ٹی کو بھیج دے گا۔

کچھ ہی دیر بعد بائیوگرافی، ریپس اور ڈیٹنگ پروفائل کی شکل نتیجہ آپ کے سامنے ہوگا۔

اے آئی انجن صرف تفریحی ٹول نہیں بلکہ اس سے creators پیسے بھی کما سکتے ہیں۔

تاہم اس کانٹیکسٹ انجن میں اب بھی کچھ خامیاں ہیں مثال کے طور پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کی اے آئی سے تیار کردہ پروفائل کے مطابق انہوں نے کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی (جو کہ غلط ہے) اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کیا (یہ بھی غلط معلومات لکھی ہیں)۔

سعد مغل کا کہنا تھا کہ وہ ان خامیوں پر کام کررہے ہیں کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ ہی اس میں بہتری آئے گی، انہوں نے مزید کہا کہ متعدد ایل ایل ایم یعنی لارج لینگویج ماڈل (چیٹ جی پی ٹی کے علاوہ) استعمال کرنے سے کانٹیکسٹ انجن میں بہتری آئے گی۔

ٹک ٹاک پاکستانی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ کا آفیشل انٹرٹینمنٹ پارٹنر بن گیا

صارفین کی پُرزور فرمائش پر انسٹاگرام کا نیا فیچر متعارف

ٹوئٹر پر ’جعلی ویریفائیڈ اکاؤنٹس‘ کیا قہر ڈھا سکتے ہیں؟