طورخم بارڈر کے قریب لینڈ سلائیڈنگ، 2 افراد ہلاک، درجنوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ
خیبرپختونخوا میں ضلع خیبر کے علاقے طورخم بارڈر پر بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے سبب پہاڑی تودہ گرنے سے 20 سے زیادہ ٹرک دب گئے جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق جب کہ درجنوں افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر عبدالناصر خان نے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ 20 سے 25 کنٹینرز ملبے میں دبے ہوئے ہیں، لینڈ سلائیڈنگ کے سبب 2 افغان شہری ہلاک ہو گئے ہیں، حکام ان کی لاشوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی نے بتایا کہ 8 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، لینڈ سلائیڈنگ کے فوراً بعد آگ بھڑک اٹھی تھی کیونکہ ٹرک ڈرائیورز چولہے پر سحری تیار کررہے تھے، تاہم اب آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
بلال فیضی نے بتایا کہ ملبہ بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں 60 سے زائد ریسکیو اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن میں 12 ایمبولینسز، 4 فائر ویکلز، 3 ریکوری ویکلز اور 3 ہیوی ایکسیویٹر کو استعمال کیا جا رہا ہے، اب تک 8 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جاچکی ہے جبکہ 4 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے فراہم کردہ تصاویر میں ٹرک کے کنٹینرز پتھروں کے ڈھیر میں دبے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
پاک فوج، دیگر ا مدای اداروں کا ریسکیو آپریشن، تودے کی زد میں آنے والے 12 افراد کوزندہ نکال لیا
پاک فوج کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے اپنے مخصوص سرچ کیمروں، ریسکیو ریڈار، کٹرز اور لائف لوکیٹرز کی مدد سے ملبے تلے دبے ہوئے 12 افراد کو زندہ جب کہ 3 نعشیں نکال لیں، مکمل کلیئرنس تک پاک فوج کی متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طور خم سرحدی گزر گاہ کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد کنٹینرز اور مال بردار گاڑیاں زد میں آئیں، پاک فوج کا دیگر ریسکیو اداروں کے ساتھ ملکر طُورخم پر برق رفتار ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے، پاک آرمی، 1122 اور سول انتظامیہ کی مشترکہ ریسکیو کاوشیں جاری ہیں۔
آرمی انجینئرز کے متعدد ڈمپرز، ڈوزر اور دیگر آلات و مشینری متاثرہ علاقے سے ملبہ ہٹانے میں مصروفِ عمل ہیں، پاک آرمی کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں نے اپنے مخصوص سرچ کیمروں، ریسکیو ریڈار، کٹرز، اور لائف لوکیٹرز کی مدد سے ملبے دبے تین افراد کی لاشیں جب کہ 12 افراد کو زندہ نکال لیا جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پاک آرمی کی ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے آخری فرد کے انخلا تک آپریشن جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے، منگل کی سہ پہر طُورخم پر آرمی کی ریسکیو ٹیموں نے ریسکیو آپریشن کے دوران ملبے تلے دبی تیسری لاش کو بھی نکال لیا۔
وزیرِ اعظم کا لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائے، انہوں نے ریسکیو کا کام تیز تر کرنے اور شاہراہ کی جلد از جلد بحالی کی بھی ہدایت کی۔
وزیرِ اعظم نے لینڈ سلائیڈنگ میں جاں بحق افراد کے بلندی درجات کی دعا کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا کی۔
واضح رہے کہ یہ لینڈ سلائیڈنگ گزشتہ رات ڈھائی بجے طور خم ایکسپورٹ روڈ پر ہوئی، جو پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارت کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔
رواں ماہ 2 اپریل کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جبکہ ژوب میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ گزشتہ ماہ کے اختتام سے وقفے وقفے سے جاری ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29 مارچ سے شروع ہونے والی بارش گرج چمک کے ساتھ اگلے روز بھی جاری رہی جس سے صوبے کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے، ژوب کے علاقے میں پانی کے ریلے کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے 7 سالہ بچہ زخمی ہوگیا تھا۔
گوادر میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ دریائے بولان پر بنا عارضی پل پانی کے ریلے میں بہہ جانے سے صوبے اور سندھ کے درمیان ٹریفک معطل ہوگیا۔
صوبے کے مختلف علاقوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ژوب، لورالائی، پشین، چمن، قلعہ عبداللہ، ٹوبہ اچکزئی، زیارت، دکی، قلعہ سیف اللہ، قلات، مستونگ، خضدار، سبی، بولان، لسبیلہ، نصیر آباد، کچھی، دالبندین، تفتان، نوشکی، گوادر، اور مکران ڈویژن کے کئی حصوں میں طوفانی بارش نے تباہی مچادی۔
یاد رہے کہ انہی علاقوں کے لوگوں نے گزشتہ برس شدید سیلاب کا سامنا کیا تھا، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر بارش کا نیا سلسلہ جاری رہا تو ایسی ہی صورتحال کا سامنا دوبارہ کرنا پڑ سکتا ہے۔